مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ نفل روزہ کا بیان ۔ حدیث 581

ایام بیض کے روزے

راوی:

وعن ابن عباس قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم لا يفطر أيام البيض في حضر ولا في سفر . رواه النسائي

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایام بیض میں بغیر روزہ نہیں رہا کرتے تھے نہ گھر میں اور نہ سفر میں ۔ (نسائی)

تشریح
ایام بیض سے مراد چاندنی راتوں کے دن ہیں یعنی قمری مہینوں کی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخ لہٰذا ایام بیض میں بیض سفید روشن، لیالی یعنی ان راتوں کی صفت ہے جن کے دنوں کو ایام بیض کہا جاتا ہے ان راتوں کو بیض اس لئے کہتے ہیں کہ ان راتوں میں چاندی اول سے آخر تک رہتی ہے گویا پوری رات روشن و چمکدار رہتی ہے یا پھر کہا جائے گا کہ بیض ایام ہی یعنی دنوں کی صفت ہے اور ان دنوں کو بیض اس لئے کہتے ہیں کہ ان ایام کے روزے گناہوں کی تاریکی کو دور کرتے ہیں اور قلوب کو روشن و مجلیٰ کرتے ہیں یا یہ دن ایام بیض اس لئے کہلاتے ہیں کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے زمین پر اتارا گیا تو ان کا تمام بدن سیاہ ہو گیا تھا جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو انہیں حکم دیا گیا کہ ان دنوں میں تین روزے رکھو چنانچہ انہوں نے تیرہویں کو روزہ رکھا تو ان کا تہائی بدن سفید اور روشن ہو گیا، چودہویں کو روزہ رکھا تو دو تہائی بدن سفید و روشن ہو گیا اور جب پندرہویں کو روزہ رکھا تو تمام بدن سفید روشن ہو گیا۔

یہ حدیث شیئر کریں