ہفتہ وا تو ار کے دن روزہ رکھنے میں یہود ونصاریٰ کی مخالفت
راوی:
وعن أم سلمة
قالت : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يصوم يوم السبت ويوم الأحد أكثر ما يصوم من الأيام ويقول : " إنهما يوما عيد للمشركين فأنا أحب أن أخالفهم " . رواه أحمد
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسرے دنوں میں روزہ رکھنے کی بہ نسبت ہفتہ و اتوار کے دن زیادہ روزہ رکھا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ یہ دو دن مشرکین کے لئے عید ہیں کہ جن میں وہ روزہ نہیں رکھتے لہٰذا میں اسے پسند کرتا ہوں کہ میں ان دنوں میں روزہ رکھ کر ان کی مخالفت کروں۔ (احمد)
تشریح
مشرکین سے مراد یہود و نصاری ہیں اور انہیں مشرک اس لئے فرمایا کہ یہود تو حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتے تھے نصاریٰ (عیسائی) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں۔
پہلے ایک حدیث گزری ہے جس میں ہفتہ کے دن روزہ رکھنے کے لئے منع فرمایا گیا ہے جب کہ یہ حدیث اس کے بالکل برعکس ہے ان دونوں حدیثوں میں تطبیق یہ ہے کہ اس کا تعلق تو صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی سے ہے یعنی یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خصوصیات میں سے ہے اور گزشتہ حدیث کا تعلق صرف امت سے ہے۔ یعنی وہ ممانعت امت کی خصوصیات میں سے ہے یا پھر یہ کہا جائے گا کہ روزہ سے منع کیا گیا ہے وہ روزہ وہ ہے جو اس دن کی تعظیم کے طور پر رکھا جائے اور پسندیدہ روزہ وہ ہے جو یہود و نصاریٰ کی مخالفت کے پیش نظر رکھا جائے۔