شعبان کے آخری دنوں کے روزے
راوی:
وعن عمران بن حصين عن النبي صلى الله عليه و سلم : أنه سأله أو سأل رجلا وعمران يسمع فقال : " يا أبا فلان أما صمت من سرر شعبان ؟ " قال : لا قال : " فإذا أفطرت فصم يومين "
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمران سے پوچھا یا کسی دوسرے شخص سے پوچھا اور عمران سنتے تھے کہ اے فلاں شخص کے باپ! کیا تم نے شعبان کے آخری دنوں کے روزے نہیں رکھے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم رمضان کے روزوں سے فارغ ہو جاؤ تو دو دن روزے رکھ لینا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
جن صاحب سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری دنوں کے بارہ میں پوچھا تھا خواہ وہ عمران رہے ہوں یا کوئی دوسرے شخص انہوں نے بطریق نذر اپنے اوپر ہر مہینے کے آخری دو دنوں کے روزے واجب قرار دے رکھے تھے چنانچہ ایک مرتبہ شعبان کے آخری دو دنوں کے انہوں نے روزے نہیں رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ ختم ہو جائے تو شعبان کے آخری دو دنوں کے بدلے دو روزے رکھ لینا۔
بعض حضرات کہتے ہیں کہ ان کی یہ عادت تھی کہ وہ ہر مہینہ کے آخری دو دن نفل روزے رکھا کرتے تھے ایک مرتبہ شعبان کے آخری دو دنوں میں اتفاق سے انہوں نے روزے نہیں رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے بطور استحباب فرمایا کہ رمضان کے روزے ختم ہو جانے کے بعد ان دو دنوں کے بدلے دو دنوں کے روزے رکھ لینا۔