مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مسافر کے روزے کا بیان ۔ حدیث 537

حالت سفر میں روزہ کی معافی

راوی:

عن جابر : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم خرج عام الفتح إلى مكة في رمضان فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس ثم دعا بقدح من ماء فرفعه حتى نظر الناس إليه ثم شرب فقيل له بعد ذلك إن بعض الناس قد صام . فقال : " أولئك العصاة أولئك العصاة " . رواه مسلم

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان کے مہینہ میں مکہ کی طرف چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روزہ رکھا۔ یہاں تک کہ کراع الغمیم (جو مکہ اور مدینہ کے درمیان عسفان کے قریب ایک جگہ کا نام ہے) پہنچے تو دوسرے لوگ بھی روزہ سے تھے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیالہ میں پانی منگوایا اور اسے (ہاتھ میں لے کر اتنا) اونچا اٹھایا کہ لوگوں نے دیکھ لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ پانی پی لیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ بعض لوگوں نے روزہ رکھا (یعنی انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت میں روزہ توڑا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ لوگ پکے گنہگار ہیں۔ وہ لوگ پکے گنہگار ہیں۔ (مسلم)

تشریح
وہ لوگ پکے گنہگار ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی انتہائی ناراضگی کے اظہار کے طور پر یہ الفاظ دو مرتبہ ارشاد فرمائے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی کو اپنے ہاتھوں میں اونچا اٹھا کر اس لئے پیا تھا تاکہ دوسرے لوگ بھی مطلع ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ نے سفر کی حالت میں روزہ نہ رکھنے کی جو اجازت عطا فرمائی ہے اس بارہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی و متابعت کریں مگر انہوں نے روزہ رکھ کر گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فعل کی مخالفت کی اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطا کی گئی رخصت (اجازت و آسانی) قبول نہ کی اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے اس طرز عمل پر برہمی کا اظہار فرماتے ہوئے اس طرح فرمایا کہ گویا سفر کی حالت میں روزہ رکھنا حرام ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں