ضعف اور مشقت کی حالت میں روزہ نہ رکھنا ہی مسافر کے لئے بہتر ہے
راوی:
وعن أنس قال : كنا مع النبي صلى الله عليه و سلم في السفر فمنا الصائم ومنا المفطر فنزلنا منزلا في وم حار فسقط الصوامون وقام المفطرون فضربوا الأبنية وسقوا الركاب . فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ذهب المفطرون اليوم بالأجر "
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے ہم میں سے کچھ لوگ تو روزہ دار تھے اور کچھ لوگ بغیر روزہ کے تھے، جب ہم ایک منزل پر اترے تو گرمی کا دن تھا جو لوگ روزہ سے تھے وہ تو گر پڑے ( یعنی ضعف و نا تو انی کی وجہ سے کسی کام کے لائق نہیں رہے) اور جو لوگ روزہ سے نہیں تھے وہ مستعد رہے (یعنی اپنے کام کاج میں مشغول ہو گئے) چنانچہ انہوں نے خیمے کھڑے کئے اور اونٹوں کو پانی پلایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ روزہ نہ رکھنے والوں نے آج ثواب کا میدان جیت لیا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
یعنی جن لوگوں نے آج روزہ نہیں رکھا زیادہ کامل ثواب انہیں لوگوں کے حصہ میں آیا کیونکہ ایسے وقت میں ان کے لئے روزہ نہ رکھنا ہی بہتر تھا۔
لفظ الیوم سے اس طرف اشارہ ہے کہ روزہ نہ رکھنے کی یہ فضیلت روزہ داروں کی خدمت گاری کی وجہ سے حاصل ہوئی نہ کہ مطلقاً نیز یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کے نیک و صالح بندوں کی خدمت نوافل سے افضل ہے۔