روزہ میں پچھنے لگوانے کا مسئلہ
راوی:
وعن شداد بن أوس : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أتى رجلا بالبقيع وهو يحتجم وهو آخذ بيدي لثماني عشرة خلت من رمضان فقال : " أفطر الحاجم والمحجوم " . رواه أبو داود وابن ماجه والدارمي . قال الشيخ الإمام محيي السنة رحمة الله عليه : وتأوله بعض من رخص في الحجامة : أي تعرضا للإفطار : المحجوم للضعف والحاجم لأنه لا يأمن من أن يصل شيء إلى جوفه بمص الملازم
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کے قبرستان جنت البقیع میں ایک ایسے شخص کے پاس تشریف لائے جو بھری ہوئی سینگی کھنچوا رہا تھا ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سینگی کھیچنے اور کھنچوانے والے نے اپنا روزہ توڑ ڈالا (ابو داؤد، ابن ماجہ ، دارمی) امام محی السنہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو علماء روزہ کی حالت میں سینگی کھینچنے اور کھنچوانے کی اجازت دیتے ہیں انہوں نے اس حدیث کی تاویل کی ہے یعنی یہ کہ ارشاد گرامی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ سینگی کھنچوانے والا تو ضعف کی وجہ سے روزہ توڑنے کے قریب ہو جاتا ہے اور سینگی کھینچنے والا اس سبب سے افطار کے قریب ہو جاتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ سینگی کھینچنے کے عمل سے خون کا کوئی حصہ اس کے پیٹ میں پہنچ گیا ہو۔
تشریح
بعض من رخص میں بعض سے مراد جمہور یعنی اکثر علماء ہیں ۔ چنانچہ اکثر علماء کا یہی مسلک ہے کہ روزہ کی حالت میں پچھنے لگوانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی صحیح روایت منقول ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احرام اور روزہ کی حالت میں بھری ہوئی سینگی کھنچوائی، حضرت امام ابوحنیفہ ، حضرت امام شافعی اور حضرت امام مالک رحمھم اللہ کا بھی یہی مسلک ہے ان حضرت کی طرف سے حدیث کی وہی مراد بیان کی جاتی ہے جو امام محی السنہ نے نقل کی ہے کہ روزہ توڑنے کے قریب ہو جاتا ہے یعنی بھری ہوئی سینگی کھنچوانے والے کا خون چونکہ زیادہ نکل جاتا ہے جس کی وجہ سے ضعف و سستی اور نا تو انی اتنی زیادہ لاحق ہو جاتی ہے کہ اس کے بارہ میں یہ خوف پیدا ہو جاتا ہے کہ کہیں وہ اپنی جان بچانے کے لئے روزہ نہ توڑ ڈالے اور سینگی کھینچنے والے کے بارہ میں یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ سینگی چونکہ منہ سے کھینچنی پڑتی ہے اس لئے ہو سکتا ہے کہ اس عمل کے وقت خون کا کوئی قطرہ اس کے پیٹ میں چلا گیا ہو۔
بعض حضرات کہتے ہیں کہ بھری ہوئی سینگی کھنچوانے سے ٹوٹتا تو نہیں البتہ ضعف لاحق ہونے اور جان کی ہلاکت کے خوف سے مکروہ ہو جاتا ہے بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ ارشاد گرامی بطور خاص دو اشخاص کے بارہ میں ہے کہ وہ سینگی کھینچتے اور کھنچواتے وقت غیبت میں مشغول تھے لہٰذا ان دونوں کو غیبت میں مشغول دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بطور تنبیہ فرمایا کہ دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا ہے بعض علماء یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ حکم پہلے تھا بعد میں منسوخ ہو گیا۔