روزہ کی حالت میں قے ہونے کا مسئلہ
راوی:
وعن معدان بن طلحة أن أبا الدرداء حدثه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قاء فأفطر . قال : فلقيت ثوبان في مسجد دمشق فقلت : إن أبا الدرداء حدثني أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قاء فأفطر . قال : صدق وأنا صببت له وضوءه . رواه أبو داود والترمذي والدارمي
حضرت معدان بن طلحہ کے بارے میں منقول ہے کہ حضرت ابودرداء نے ان سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (روزہ کی حالت میں) قے کی اور پھر روزہ توڑ ڈالا، معدان کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں دمشق کی مسجد میں حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور ان سے کہا کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قے کی اور پھر روزہ توڑڈا لایا۔ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ابودرداء نے بالکل سچ کہا اور اس موقع پر میں نے ہی آپ کے وضو کے لئے پانی کا انتظام کیا تھا۔ (ابو داؤد، ترمذی، دارمی)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی عذر کی وجہ سے اپنا نفل روزہ قصدا قے کر کے توڑ ڈالا تھا چاہے عذر بیماری کا رہا ہو یا ضعف و نا تو انی کا بہر کیف عذر کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بغیر عذر کے نفل روزہ بھی نہیں توڑتے تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ لاتبطلوا اعمالکم۔ یعنی اپنے اعمال کو باطل نہ کرو یعنی انہیں شروع کر کے نامکمل نہ ختم کر ڈالو۔
حدیث کے آخری الفاظ وانا صببت لہ وضوءہ سے حضرت امام ابوحنیفہ اور حضرت امام احمد وغیرہ نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ قے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے حضرت امام شافعی اور دیگر علماء جو قے سے وضو ٹوٹنے کے قائل نہیں ہیں فرماتے ہیں کہ یہاں سے وضو کرنے سے مراد کلی کرنا اور منہ دھونا مراد ہے۔ و اللہ اعلم)۔