روزہ میں بوسہ اور مساس وغیرہ کا مسئلہ
راوی:
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يقبل ويباشر وهو صائم وكان أملككم لأربه
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے روزہ کی حالت میں (اپنی ازواج کا ) بوسہ لیتے تھے اور (انہیں) اپنے بدن سے لپٹاتے تھے (کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی حاجت پر تم سے زیادہ قابو یافتہ تھے) (بخاری ومسلم)
تشریح
حاجت سے مراد " شہوت" ہے مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور لوگوں کی بہ نسبت اپنی خواہشات اور شہوت پر بہت زیادہ قابو یافتہ تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باوجودیکہ اپنی ازواج مطہرات کا بوسہ لیتے تھے اور ان کو اپنے بدن مبارک سے لپٹاتے تھے مگر صحبت سے بچے رہتے تھے ظاہر ہے کہ دوسرے لوگوں کا ایسی صورت میں اپنی شہوت پر قابو یافتہ ہونا بہت مشکل ہے۔
مذکورہ بالا مسئلہ میں اہل علم کے ہاں اختلاف ہے، حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ بوسہ لینا، مساس کرنا اور عورت کے بدن کو اپنے سے لپٹانا روزہ دار کے لئے مکروہ ہے جب کہ ایسی صورت میں جماع میں مشغول ہو جانے یا انزال ہو جانے کا خوف ہو اگر یہ خوف نہ ہو تو مکروہ نہیں ہے۔