مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ روزہ کو پاک کرنے کا بیان ۔ حدیث 506

کفارہ کے مسائل

راوی:

ایک روزے کے کفارے میں ایک غلام آزاد کرنا چاہئے خواہ وہ غلام کافر ہی کیوں نہ ہو۔ اگر دم استطاعت کے سبب غلام آزاد کرنا ممکن نہ ہو یا کسی جگہ غلام نہ ملتا ہو تو پھر دو مہینے یعنی پورے ساٹھ دن پے در پے روزے رکھنا واجب ہے، ان روزوں کا علی الاتصال اور ایسے دنوں میں رکھنا ضروری ہے جن میں عیدین کے دن اور ایام تشریق (ذی الحجہ کی گیارہ، بارہ ، تیرہ تاریخیں) واقع نہ ہوں کیونکہ ان دنوں میں کسی بھی طرح کے روزے رکھنا منع ہیں، اگر درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے یا بلاعذ کسی دن کا روزہ فوت ہو جائے تو پھر نئے سرے سے شروع کرنا ہو گا ناغہ سے پہلے جس قدر روزے ہو چکے ہوں گے ان کا کوئی حساب نہیں ہو گا ہاں اگر کسی عورت کو حیض آ جائے اور اس سبب سے درمیان کے روزے ناغہ ہو جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں مگر نفاس کی وجہ سے ناغہ ہو جانے کی صورت میں نئے سرے سے روزے شروع کئے جائیں گے۔ اور اگر مرض یا بڑھاپے کی وجہ سے ساٹھ روزے رکھنے کی بھی قدرت نہ ہو تو پھر ساٹھ محتاجوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا واجب ہے اس طرح کہ چاہے تو انہیں ایک ہی دن دو وقت یعنی صبح و شام کھلا دے چاہے دو دن صبح کے وقت یا دو دن شام کے وقت یا عشاء و سحر کے وقت کھلا دے مگر شرط یہ ہے کہ اول وقت جن محتاجوں کو کھانا کھلایا جائے تو دوسرے وقت بھی انہیں محتاجوں کو کھانا کھلانا ہو گا۔ چنانچہ اگر کسی نے ایک وقت ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلا دیا اور پھر دوسرے وقت ان کے علاوہ دوسرے ساٹھ محتاجوں کو کھلایا تو یہ کافی نہیں بلکہ کفارہ اسی وقت ادا ہو گا جب کہ ان دونوں جماعتوں میں سے کسی ایک جماعت کو پھر دوبارہ ایک وقت کا کھانا کھلائے ہاں اگر کوئی شخص ایک ہی محتاج کو مسلسل ساٹھ روز تک کھانا کھلائے یا مسلسل ساٹھ روز تک ہر روز نئے محتاج کو کھلائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ اس طرح کفارہ ادا ہو جائے گا، ایک بات اور اگر کوئی شخص ایک ہی روز ساٹھ یا ان سے کچھ کم محتاجوں کے کھانے کے بقدر صدقہ کسی ایک محتاج کو دے دے گا تو وہ سب کے لئے ادا نہیں ہو گا بلکہ ایک ہی محتاج کے لئے ادا ہو گا۔
ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلانے کے سلسلہ میں گیہوں کی روٹی بغیر سالن کے کافی ہو جاتی ہے یعنی اگر ساٹھ محتاجوں کو صرف گیہوں کی روٹی ہی بغیر سالن کے پیٹ بھر کر کھلا دی جائے تو حکم پورا ہو جائے گا، بخلاف جو کی روٹی کے کہ اس کے ساتھ سالن ضروری ہے کیونکہ جو کی روٹی سخت ہونے کی وجہ سے عادۃً بغیر سالن کے پیٹ بھر کر نہیں کھائی جا سکتی جبکہ گیہوں کی روٹی بغیر سالن کے بھی پیٹ بھر کر کھائی جا سکتی ہے اسی لئے کہا گیا ہے کہ گیہوں کی روٹی اپنی سالن خود اپنے اندر رکھتی ہے۔ لہٰذا جس شخص نے گیہوں کی روٹی کے ساتھ سالن مانگا وہ بھوکا نہیں ہے۔
ایک شرط یہ بھی ہے کہ جن ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلایا جائے وہ سب بھوکے ہوں ان میں سے کوئی پیٹ بھرا نہ ہو اگر کوئی پیٹ بھرا ہو گا اور بھوکے کی مانند نہیں کھائے گا تو اس کی بجائے کسی دوسرے بھوکے کو کھانا کھلانا ضروری ہو گا۔
بہر کیف یا تو مندرجہ بالا طریقے اور شرائط کے مطابق محتاجوں کو کھانا کھلایا جائے یا پھر یہ کہ چاہے تو ہر محتاج کو نصف صاع یعنی ایک کلو گرام ۶٣٣گرام گیہوں یا اس کا آٹا یا اس کا ستو دے دیا جائے چاہے ایک صاع یعنی تین کلو٢٦٦ گرام جو یا انگور یا کھجور یا اس کی قیمت دی جائے اور چاہے اس طرح تمام محتاجوں کو ایک ہی وقت میں دے دیا جائے اور چاہے مختلف اوقات میں دے دیا جائے۔
اگر کسی شخص نے قصدا جماع کر کے یا قصدا کھا کر کئی روزے توڑے تو ان سب کے لئے ایک ہی کفارہ کافی ہو گا بشرطیکہ ان کے درمیان کفارہ ادا نہ کیا ہو مثلاً کسی شخص نے دس روزے توڑے اور ان کے درمیان کفارہ ادا نہ کیا تو ان دس روزوں کے لئے ایک کفارہ کافی ہو جائے گا اگر درمیان میں کوئی کفارہ ادا کیا تو پھر بعد کے روزوں کے لئے دوسرا کفارہ ضروری ہو گا پھر یہ کہ وہ توڑے ہوئے روزے چاہے ایک رمضان کے ہوں اور چاہے دو رمضان کے ہوں اس بارے میں صحیح مسئلہ بھی یہی ہے جیسا کہ در مختار میں مذکور ہے مگر بعض حضرات کہتے ہیں کہ مذکورہ بالا حکم اس صورت کے لئے ہے جب کہ وہ روزے ایک ہی رمضان کے ہوں اگر وہ روزے کئی رمضان کے ہوں گے تو ہر رمضان کے لئے علیحدہ علیحدہ کفارہ ضروری ہو گا چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں اسی قول کو اختیار کیا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں