جن چیزوں سے کفارہ لازم آتا ہے
راوی:
ایک عورت نے قصدا کھانا کھایا یا برضاء و رغبت جماع کرایا اور اسی دن اس کے ایام شروع ہو گئے یا نفاس میں مبتلا ہو گئی تو اس کے ذمہ سے کفارہ ساقط ہو جائے گا، اسی طرح اگر کوئی شخص اس دن کسی ایسے مرض اور ایسی تکلیف میں مبتلا ہو گیا جس میں روزہ نہ رکھنا جائز ہے اور یہ کہ وہ مرض و تکلیف قدرتی ہو تو کفارہ ساقط ہو جائے گا۔ قدرتی کی قید اس لئے ہے کہ فرض کیجئے کسی شخص نے قصدا روزہ توڑ ڈالا اور پھر اپنے آپ کو اس طرح زخمی کر لیا کہ اس حالت میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے یا اپنے آپ کو چھت یا پہاڑ سے گرا لیا تو ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں وہ تکلیف اور مرض اس کا خود اپنا پیدا کیا ہوا ہو گا۔ ایسی صورت میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں بعض حضرات تو کہتے ہیں کہ اس صورت میں کفارہ ساقط ہو جائے گا جب کہ دوسرے حضرات کا قول ہے کہ کفارہ ساقط نہیں ہو گا اور کمال کے قول کے مطابق مختار اور زیادہ صحیح یہی ہے کہ کفارہ ساقط نہیں ہوتا۔
جمع العلوم میں منقول ہے کہ اگر کسی شخص نے زیادہ چلنے یا کوئی کام کرنے کی وجہ سے اپنے آپ کو تکلیف و مشقت میں مبتلا کیا یہاں تک کہ اسے بہت زیادہ اور شدید پیاس لگی اور اس نے روزہ توڑ ڈالا تو اس پر کفارہ لازم ہو گا لیکن بعض حضرات کہتے ہیں کہ کفارہ لازم نہیں ہو گا اور اسی قول کو بقائی رحمہ اللہ نے بھی اختیار کیا ہے جیسا کہ تاتار خانیہ میں منقول ہے۔