جلدی افطار کرنا مسنون ہے
راوی:
وعن أبي عطية قال : دخلت أنا ومسروق على عائشة فقلنا : يا أم المؤمنين رجلان من أصحاب محمد صلى الله عليه و سلم أحدهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة والآخر : يؤخر الإفطار ويؤخر الصلاة . قالت : أيهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة ؟ قلنا عبد الله بن مسعود . قالت : هكذا صنع رسول الله صلى الله عليه و سلم والآخر أبو موسى . رواه مسلم
حضرت ابوعطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے ام المومنین! آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں دو اشخاص ہیں ان میں سے ایک صاحب تو جلدی افطار کرتے ہیں اور جلدی نماز پڑھتے ہیں دوسرے صاحب دیر کر کے افطار کرتے ہیں دیر کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا کہ جلدی افطار کرنے والے اور نماز پڑھنے والے کون صاحب ہیں؟ ہم نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہی معمول تھا اور دوسرے صاحب جو افطار میں اور نماز میں دیر کرتے تھے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ (مسلم)
تشریح
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے اونچے درجے کے عالم اور فقیہ تھے اس لئے انہوں نے سنت کے مطابق عمل کیا۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی بڑے جلیل القدر صحابی تھے۔ ان کا عمل بیان جواز کی خاطر تھا یا انہیں کوئی عذر لاحق ہو گا یہ بھی احتمال ہے کہ وہ ایسا کبھی کبھی (کسی مصلحت و مجبوری کی خاطر) کرتے ہوں گے۔