شعبان کے آخری نصف مہینے میں روزہ رکھنے کی ممانعت
راوی:
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا انتصف شعبان فلا تصوموا " . رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه والدارمي
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جب شعبان کا آدھا مہینہ گزر جائے تو روزے نہ رکھو (ابو داؤد) ، ترمذی ابن ماجہ ، دارمی)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ شعبان کے آخری نصف مہینے میں قضا یا کسی واجب روزہ کے علاوہ اور روزے نہ رکھے جائیں مگر یہ ممانعت نہی تنزیہی کے طور پر ہے اور اس کا تعلق امت کی آسانی و شفقت سے ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان کے بالکل قریبی ایام میں روزے رکھنے سے اس لئے منع فرمایا ہے تاکہ ان روزوں کی وجہ سے لوگوں کو ضعف و نا تو انی لاحق نہ ہو جائے کہ جس کی وجہ سے رمضان کے روزے دشوار اور بھاری ہو جائیں ۔
قاضی کا قول ہے کہ اس ممانعت کا تعلق اس شخص سے ہے کہ جس کو پے در پے متواتر روزے کی طاقت میسر نہ ہو لہٰذا اس کے لئے ان دنوں میں روزے نہ رکھنا ہی مستحب ہے جیسا کہ ان لوگوں کو جو قوت برداشت نہ رکھتے ہوں عرفہ کے دن روزہ نہ رکھنا مستحب ہے تاکہ وہ روزہ کی غیر متحمل مشقت سے بچ کر اس دن ذکر و دعا میں مشغول رہیں ہاں جن لوگوں کے اندر قوت برداشت ہو ان کے لئے شعبان کے آخری نصف مہنے میں روزے رکھنے ممنوع نہیں ہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعبان میں پورے مہینے میں روزے رکھا کرتے تھے۔