مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ رویت ہلال کا بیان ۔ حدیث 477

رمضان سے ایک دو دن قبل روزہ رکھنے کی ممانعت

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يتقدمن أحدكم رمضان بصوم يوم أو يومين إلا أن يكون رجل كان يصوم صوما فليصم ذلك اليوم "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ تم میں سے کوئی شخص رمضان سے ایک دن یا دو دن قبل روزہ نہ رکھے ہاں جو شخص روزہ رکھنے کا عادی ہو وہ اس دن روزہ رکھ سکتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
حدیث کے آخری جز کا مطلب یہ ہے کہ یہ ممانعت اس شخص کے حق میں نہیں ہے جو ان ایام میں روزہ رکھنے کا عادی ہو مثلا کوئی شخص پیر یا جمعرات کے دن نفل روزہ رکھنے کا عادی ہو اور اتفاق سے شعبان کے انتیس یا تیس تاریخ اسی دن ہو جائے تو اس کے لئے اس دن روزہ رکھنا ممنوع نہیں ہے ہاں جو شخص ان دنوں میں روزہ رکھنے کا عادی نہ ہو وہ نہ رکھے؟ تاہم اتنی بات ملحوظ رہے کہ یہ ممانعت نہی تنزیہی کے طور پر ہے۔
علماء فرماتے ہیں کہ رمضان سے ایک دن یا دو دن قبل روزہ رکھنے کی ممانعت اس لئے ہے تاکہ نفل اور فرض دونوں روزوں کا اختلاط نہ ہو جائے اور اہل کتاب کے ساتھ مشابہت نہ ہو کیونکہ وہ فرض روزوں کے ساتھ دوسرے روزے بھی ملا لیتے تھے ۔ مظہر کا قول ہے کہ شعبان کے آخری ایام میں رمضان سے صرف ایک دن یا دو دن قبل روزہ رکھنا مکرو ہے۔ مولانا اسحق رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ یہاں جس روزے سے منع کیا جا رہا ہے وہ یوم الشک کا روزہ نہیں بلکہ مطلقاً شعبان کے آخری ایام میں رمضان سے ایک دو دن قبل روزہ رکھنے کی ممانعت فرمائی گئی ہے البتہ جو شخص ان ایام میں روزہ رکھنے کا عادی ہو وہ اس ممانعت سے مستثنی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں