مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 460

ماہ رمضان میں شیاطین قید کردئیے جاتے ہیں

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا دخل شهر رمضان فتحت أبواب السماء " . وفي رواية : " فتحت أبواب الجنة وغلقت أبواب جهنم وسلسلت الشياطين " . وفي رواية : " فتحت أبواب الرحمة "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ایک دوسری روایت میں یہ ہے کہ جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کئے جاتے ہیں نیز شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔ ایک اور روایت کے الفاظ آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں کی بجائے یہ ہیں کہ رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں سے اس بات کی طرف کنایہ مقصود ہے کہ اس ماہ مقدس کے شروع ہوتے ہیں باری تعالیٰ کی پے در پے رحمتوں کا نزول شروع ہو جاتا ہے اور بندوں کے اعمال بغیر کسی مانع اور رکاوٹ کے صعود کرتے ہیں نیز باب قبولیت واہو جاتا ہے کہ بندہ جو دعا مانگتا ہے بارگاہ الوہیت میں شرف قبولیت سے سرفراز ہوتی ہے۔
جنت کے دروازے کھو لے جاتے ہیں سے اس طرف کنایہ مقصود ہے کہ بندہ کو ان نیک اور اچھے کاموں کی توفیق عطا فرمائی جاتی ہے جو دخول جنت کا ذریعہ ہوتے ہیں۔
دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں سے اس بات کی طرف کنایہ مقصود ہے کہ روزہ دار ایسے کاموں سے بچا رہتا ہے جو دوزخ میں داخل ہونے کا باعث ہوتے ہیں اور یہ ظاہر ہی ہے روزہ دار کبیرہ گناہوں سے سے محفوظ و مامون رہتا ہے اور جو صغیرہ گناہ ہوتے ہیں وہ اس کے روزے کی برکت سے بخش دیئے جاتے ہیں۔
شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ ان شیاطین کو جو سرکش و سرغنہ ہوتے ہیں زنجیروں میں باندھ دیا جاتا ہے اور ان کی وہ قوت سلب کر لی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ بندوں کو بہکانے پر قادر ہوتے ہیں۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہ جملہ دراصل اس بات کی طرف کنایہ ہے کہ ماہ رمضان میں شیاطین لوگوں کو بہکانے سے باز رہتے ہیں اور بندے نہ صرف یہ کہ ان کے وسوسوں اور ان کے اوہام کو قبول نہیں کرتے بلکہ ان کے مکر و فریب کے جال میں پھنستے بھی نہیں اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ روزہ کی وجہ سے انسان کی قوت حیوانیہ مغلوب ہو جاتی ہے جو غیظ و غضب اور شہوت کی جڑ ہے اور طرح طرح کے گناہوں کا باعث ہوتی ہے اس کے برخلاف قوت عقلیہ غالب اور قوی ہو جاتی ہے جو طاعات اور نیکی کا باعث ہوتی ہے چنانچہ یہی وجہ ہے کہ رمضان میں دوسرے مہینوں کی بہ نسبت گناہ کم صادر ہوتے ہیں اور عبادات و اطاعات میں زیادتی ہوتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں