بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے
راوی:
وعن سعد قال : لما بايع رسول الله صلى الله عليه و سلم النساء قامت امرأة جليلة كأنها من نساء مضر فقالت : يا نبي الله إنا كل على آبائنا وأبنائنا وأزواجنا فما يحل لنا من أموالهم ؟ قال : " الرطب تأكلنه وتهدينه " . رواه أبو داود
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں سے بیعت لی (یعنی ان سے احکام شریعت پر عمل کرنے کا عہد لیا) تو ان میں ایک بڑے قد کی یا بڑے مرتبہ کی عورت کھڑی ہوئی جو غالباً قبیلہ مضر سے معلوم ہوتی تھی اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ!ہمارا بار اپنے والدین، اپنی اولاد اور اپنے شوہروں پر ہے، کیا ان کا مال ہمارے لئے ان کی اجازت کے بغیر حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو تازہ مال ہو اسے کھاؤ اور بطور تحفہ کے بھیجو۔ (ابو داؤد)
تشریح
" تازہ مال" سے وہ چیزیں مراد ہیں جو دیر پا نہ ہوں بلکہ جلدی خراب ہو جاتی ہوں جیسے سالن ترکاری اور دودھ وغیرہ۔ لہٰذا ان چیزوں کے استعمال میں اجازت کی ضرورت نہیں کیونکہ عام طور سے لوگ ان کو خرچ کرنے سے منع نہیں کرتے گویا اس طرح ان چیزوں کے خرچ کرنے کے لئے دلالۃ اجازت حاصل ہوتی ہے بخلاف ان چیزوں کے جو خشک اور خراب نہ ہونے والی ہوں کہ ان کے خرچ کرنے کے لئے اجازت و رضاء کا حاصل ہونا ضروری ہے۔