آقا کے حکم سے صدقہ دینے والے خدمت گار کا ثواب
راوی:
وعن أبي موسى الأشعري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " الخازن المسلم الأمين الذي يعطي ما أمر به كاملا موفرا طيبة به نفسه فيدفعه إلى الذي أمر له به أحد المتصدقين "
حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جو دیانت دار مسلمان داروغہ (یعنی ملازم جیسے خزانچی وغیرہ) وہ چیز کہ جسے دینے کا مالک نے حکم کیا ہو بغیر کسی نقصان کے خوش دلی کے ساتھ اس شخص کو دے کہ جس کے لئے مالک نے حکم دیا ہے تو وہ صدقہ کرنے والے دو اشخاص میں سے ایک ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
اپنے آقا و مالک کے مال میں سے صدقہ و خیرات دینے والے ملازم کے لئے اس حدیث میں چار شرطیں مذکور ہوئی ہیں۔ (۱) صدقہ و خیرات کے لئے مالک کا حکم ہونا (٢) مالک نے جتنا مال صدقہ میں دینے کا حکم دیا ہو وہ بغیر کسی کمی کے پورا دینا (٣) خوش دلی کے ساتھ دینا ۔ اس شرط کا اس لئے ذکر کیا گیا ہے کہ مالک جو مال صدقہ میں دینے کا حکم دیتا ہے بعض ملازم اسے خوش دلی کے ساتھ نہیں دیتے (٤) مالک نے جس شخص کو مال دینے کا حکم دیا ہے اسی کو دینا اس کے علاوہ کسی دوسرے فقیر و مسکین کو نہ دینا۔
لفظ متصدقین (صدقہ دینے والے دو اشخاص) تثنیہ کے صیغہ کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے یعنی ایک تو مالک کہ جس کا مال صدقہ میں دیا گیا اور دوسرا ملازم جس کے ذریعے صدقہ دیا گیا اس طرح ملازم ان دونوں میں ایک ہوا۔
مشکوۃ کے ایک اور صحیح نسخہ میں متصدقین جمع کے صیغے کے ساتھ منقول ہے اس طرح اس کے معنی یہ ہوں گے کہ ملازم بھی صدقہ دینے والوں میں سے ایک ہے۔
بہرحال حدیث کا حاصل یہ ہوا کہ جو ملازم مسلمان اور امانت دار ہو کہ اس کا مالک صدقہ میں جو کچھ دینے کا حکم کرتا ہو وہ پورا پورا اور خوش دلی کے ساتھ دیتا ہو، نیز صدقہ کا مال اسی شخص کو دیتا ہو جس کو دینے کے لئے مالک نے حکم دیا ہو تو اس ملازم کو بھی اس کے مالک کے ثواب کی مانند ثواب ملتا ہے۔