خرچ کرنے کی ترتیب
راوی:
وعن أي هريرة قال : جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : عندي دينار فقال : " أنفقه على نفسك " قال : عندي آخر قال : " أنفقه على ولدك " قال : عندي آخر قال : " أنفقه على أهلك " قال : عندي آخر قال : " أنفقه على خادمك " . قال : عندي آخر قال : " أنت أعلم " . رواه أبو داود والنسائي
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میرے پاس ایک دینار ہے جسے میں خرچ کرنا چاہتا ہوں سو اسے کہاں خرچ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے اپنی اولاد پر خرچ کرو ۔ اس نے عرض کیا میرے پاس ایک اور دینار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اسے اپنے اہل (یعنی اپنی بیوی، ماں ، باپ اور دوسرے اقرباء) پر خرچ کرو، اس نے کہا کہ میرے پاس ایک اور دینار ہے۔ فرمایا کہ اسے اپنے خادم پر خرچ کرو پھر اس نے کہا کہ میرے پاس ایک اور دینار ہے فرمایا کہ اب تم اس بارے میں زیادہ جان سکتے ہو! (یعنی اب اس کے بعد کے مستحق کو تم ہی بہتر جان سکتے ہو جسے اس کا مستحق سمجھو اسے دے دو۔ (ابو داؤد، نسائی)