اولاد پر خرچ کرنا ثواب ہے
راوی:
وعن أم سلمة قالت : قلت : يا رسول الله ألي أجر أن أنفق على بني أبي سلمة ؟ إنما هم بني فقال : " أنفقي عليهم فلك أجر ما أنفقت عليهم "
ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دن میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوسلمہ کے بیٹوں پر خرچ کرنے میں میرے لئے ثواب ہے کہ نہیں درآنحالیکہ وہ میرے ہی بیٹے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ان پر خرچ کرو جو چیز تم ان پر خرچ کرو گی اس کا تمہیں ثواب ملے گا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک صحابی تھے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پہلے ان کے عقد میں تھیں، ابوسلمہ سے ان کے کئی بچے ہوئے عمر زینب اور درہ، جب ابوسلمہ کا انتقال ہو گیا، تو ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجیت میں آنے کا شرف حاصل ہوا۔ ابوسلمہ سے ان کے جو بچے تھے وہ ان کے اخراجات میں انہیں کچھ دیا کرتی تھیں۔ چنانچہ اسی کو انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ ان کو میں جو کچھ دیتی ہوں آیا اس کا ثواب بھی مجھے ملتا ہے یا نہیں؟ لہٰذا اس صورت میں بیٹوں سے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حقیقی بیٹے مراد ہوں گے جو ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے تھے یا یہ بھی احتمال ہے کہ ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی دوسری بیوی کے کچھ بچے ہوں گے ام سلمہ نے ان پر مال خرچ کرنے کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا اس صورت میں بیٹوں سے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوتیلے بیٹے مراد ہوں گے۔