سکرات الموت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل
راوی:
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : رأيت النبي صلى الله عليه و سلم وهو بالموت وعنده قدح فيه ماء وهو يدخل يده في القدح ثم يمسح وجهه ثم يقول : " اللهم أعني على منكرات الموت أو سكرات الموت " . رواه الترمذي وابن ماجه
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سکرات الموت میں مبتلا تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک پیالہ رکھا ہوا تھا جس میں پانی تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیالہ میں اپنا ہاتھ ڈبوتے پھر اپنے چہرہ مبارک پر پھیرتے اور یہ فرماتے تھے۔ دعا (اللہم اعنی علی منکرات الموت او سکرات الموت)۔ اے اللہ موت کی سخت دور کرنے کے ساتھ میری مدد فرما۔ " موت کی سختی" کے بجائے" موت کی شدت" فرماتے۔
تشریح
سکرات الموت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ہاتھ کو پانی میں تر کر کے چہرہ مبارک پر اس لئے پھیرتے تھے تاکہ موت کی سختی اور شدت کی وجہ سے جو حرارت اور گرمی پیدا ہو گئی تھی اس میں تخفیف ہو جائے ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موت کی سختی اور شدت کے بارہ میں علماء نے کئی وجہیں بیان کی ہیں ان میں سے ایک توجیہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سکرات الموت کی یہ کیفیت اس لئے طاری ہوئی تاکہ امت کے لوگ اس کے سبب سے اپنی موت کے بارہ میں زیادہ پریشان اور ہراساں نہ ہوں جب امتی یہ دیکھیں گے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح جسد مبارک سے جدائی حاصل کی تو وہ اپنے بارہ میں صبر کے دامن کو پکڑے رہیں گے جس کی وجہ سے ان کی جان کنی میں آسانی ہو گی۔