مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ صدقہ کی فضیلت کا بیان ۔ حدیث 411

کنواں کھدوانا بہترین صدقہ ہے

راوی:

وعن سعد بن عبادة قال : يا رسول الله إن أم سعد ماتت فأي الصدقة أفضل ؟ قال : " الماء " . فحفر بئرا وقال : هذه لأم سعد . رواه أبو داود والنسائي

حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ام سعد (یعنی میری ماں) کا انتقال ہو گیا ہے (ان کے ایصال ثواب کے لئے) کونسا صدقہ بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " پانی" چنانچہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد سن کر کنواں کھودا اور کہا کہ یہ ام سعد یعنی میری ماں کے لئے صدقہ ہے۔ (ابو داؤد ، نسائی)

تشریح
یوں تو اللہ نے جو بھی چیز پیدا کی ہے وہ بندہ کے حق میں اللہ کی نعمت ہے لیکن انسانی زندگی میں پانی کو جو اہمیت ہے اس کے پیش نظر بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ اللہ کی ان بڑی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے جن کے بغیر انسانی زندگی کی بقاء ممکن نہں پھر مخلوق اللہ کے لئے اس کی ضرورت اتنی ہی وسیع اور ہمہ گیر ہے کہ قدم قدم پر انسانی زندگی اس کے وجود اور اس کی فراہمی کی محتاج ہوتی ہے، چنانچہ کیا دنیا اور کیا آخرت سب ہی امور کے لئے اس کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے خاص طور پر ان شہروں اور علاقوں میں پانی کی اہمیت کی اہمیت کہیں زیادہ محسوس ہوتی ہے جو گرم ہوتے ہیں جہاں پانی کی فراہمی آسانی سے نہیں ہوتی، اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی کو بہترین صدقہ ارشاد فرما کر اس طرف اشارہ فرمایا ہے کہ پانی کے حصول کا ہر ذریعہ خواہ کنواں ہو یا نل والا تالاب بہترین صدقہ جاریہ ہے کہ جب تک وہ ذریعہ موجود رہتا ہے اس کو قائم کرنے والا اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے نوازا جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں