ایک سبق آموز واقعہ
راوی:
وعن مولى لعثمان رضي الله عنه قال : أهدي لأم سلمة بضعة من لحم وكان النبي صلى الله عليه و سلم يعجبه اللحم فقالت للخادم : ضعيه في البيت لعل النبي صلى الله عليه و سلم يأكله فوضعته في كوة البيت . وجاء سائل فقام على الباب فقال : تصدقوا بارك الله فيكم . فقالوا : بارك الله فيك . فذهب السائل فدخل النبي صلى الله عليه و سلم فقال : " يا أم سلمة هل عندكم شيء أطعمه ؟ " . فقالت : نعم . قالت للخادم : اذهبي فأتي رسول الله صلى الله عليه و سلم بذلك اللحم . فذهبت فلم تجد في الكوة إلا قطعة مروة فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " فإن ذلك اللحم عاد مروة لما لم تعطوه السائل " . رواه البيهقي في دلائل النبوة
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں پکے ہوئے گوشت کا ٹکڑا تحفہ کے طور پر آیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گوشت بہت مرغوب تھا۔ اس لئے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنی لونڈی سے فرمایا۔ کہ اس گوشت کو گھر میں حفاظت سے رکھ دو شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے تناول فرمائیں چنانچہ لونڈی نے وہ گوشت گھر کے ایک طاق میں رکھ دیا اتفاق اسی وقت ایک سائل نے دروازے پر کھڑے ہو کر صدا بلند کی کہ اے گھر والو اللہ کی راہ میں کچھ عنایت کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے گھر والوں نے کہا اللہ تمہیں برکت دے یعنی سائل کو جواب دیا جیسا کہ ہمارے یہاں جب کسی سائل کو کچھ دینا نہیں ہوتا تو کہہ دیتے ہیں کہ بابا معاف کرو سائل واپس چلا گیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں تشریف لے گائے تو فرمایا کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تمہارے پاس کھانے کے لئے کوئی چیز بھی ہے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ ہاں ! پھر انہوں نے لونڈی سے کہا جاؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے وہ گوشت لے آؤ لونڈی گوشت لانے چلی گئی مگر طاق کے پاس پہنچ کر اس کی حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب اس نے دیکھا کہ وہاں گوشت کا کہیں نام نہیں تھا۔ بلکہ گوشت کی جگہ سفید پتھر کا ایک ٹکڑا رکھا ہوا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ تم نے سائل کو کچھ نہ دیا اور اسے خالی ہاتھ واپس کر دیا اس لئے یہ گوشت سفید پتھر کی شکل اختیار کر گیا۔ بیہقی نے اس روایت کو دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے۔