ایمان اور بخل دو متضاد صفتیں ہیں
راوی:
وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " خصلتان لا تجتمعان في مؤمن : البخل وسوء الخلق " . رواه الترمذي
حضرت ابوسعید راوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ مومن میں دو خصلتیں جمع نہیں ہوتیں ایک تو بخل دوسری بدخلقی۔ (ترمذی)
تشریح
اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ یہ مناسب اور لائق نہیں ہے کہ مومن کامل میں یہ دونوں بری خصلتیں جمع ہوں یا یہ مراد ہے کہ کسی مومن کامل میں یہ دونوں بری خصلتیں اس درجے کی نہیں ہوتیں کہ وہ کبھی اس سے جدا ہی نہ ہوں اور وہ ان کی موجودگی سے مطمئن اور راضی ہو ہاں اگر کبھی بمقتضائے طبیعت بشری کوئی مومن کامل بدخلقی کرے یا اس میں بخل پیدا ہو جائے پھر بعد میں اسے ندامت و شرمندگی ہو اور ان کی وجہ سے وہ پشیمان ہو نیز اپنے نفس کو ملامت کرے تو یہ کمال ایمان کے منافی نہیں ہو گا۔
" خلق" ان امور پر عمل کرنے کا نام ہے جن کی شریعت نے تعلیم دی ہے۔ خلق یا اخلاق دوسرے سے جھک کر خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آنے یا تمام معاملات میں نرمی برتنے ہی کا نام نہیں ہے جیسا کہ عام لوگوں میں مشہور ہے اس لئے کہ بعض امور میں شدت اور سختی اختیار کرنا ہی تقاضائے ایمان ہے لہٰذا یہاں حدیث میں مذکور بد خلقی سے مراد یہ ہے کہ ان امور کی خلاف ورزی کرنا جن کی اسلام نے تعلیم دی ہے۔