مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان ۔ حدیث 337

مانگنے میں مبالغہ نہ کرنا چاہئے

راوی:

وعن معاوية قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا تلحفوا في المسألة فوالله لا يسألني أحدق منكم شيئا فتخرج له مسألته مني شيئا وأنا له كاره فيبارك له فيما أعطيته " . رواه مسلم

حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مانگنے میں مبالغہ نہ کرو، اللہ کی قسم! تم میں سے جو بھی شخص مجھ سے (مبالغہ کے ساتھ) کچھ مانگتا ہے تو میں اسے اس حال میں کچھ نکال کر دیتا ہوں کہ میں اسے دینا برا سمجھتا ہوں اور ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں یہ کیسے ممکن ہے کہ جو چیز میں نے اسے دی ہے اس میں برکت ہو۔ (مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو شخص انتہائی مبالغہ کے ساتھ میرے سامنے دست سوال دراز کرتا ہے تو اگرچہ مجھ سے اس کا سوال ٹھکرایا نہیں جاتا اور میں اسے دے دیتا ہوں مگر میری طرف سے ناخوشی کے ساتھ دی گئی چیز اور برکت دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہوتے لہٰذا میں ناخوشی کے ساتھ جو چیز دیتا ہوں اس میں برکت نہیں ہوتی۔

یہ حدیث شیئر کریں