مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن لوگوں کو زکوۃ کا مال لینا اور کھانا حلال نہیں ہے ان کا بیان ۔ حدیث 331

زکوۃ کے مستحق وہی لوگ ہیں جن کا ذکر قرآن نے کیا ہے

راوی:

وعن زياد بن الحارث الصدائي قال : أتيت النبي صلى الله عليه و سلم فبايعته فذكر حديثا طويلا فأتاه رجل فقال : أعطني من الصدقة . فقال له رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن الله لم يرض بحكم نبي ولا غيره في الصدقات حتى حكم فيها هو فجزأها ثمانية أجزاء فإن كنت من تلك الأجزاء أعطيتك " . رواه أبو داود

حضرت زیاد بن حارث صدائی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی۔ اس کے بعد زیاد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک طویل حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ مجھے زکوۃ کا مال عطا فرمائیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ زکوۃ تقسیم کرنے کے بارے میں کہ کسے کسے زکوۃ دی جائے اللہ تعالیٰ نے تو کسی نبی کے علاوہ کسی دوسرے یعنی علماء و مجتہدین کے حکم پر راضی ہوا بلکہ اس کا حکم حق تعالیٰ نے خود ارشاد فرمایا (یعنی اللہ تعالیٰ نے مستحقین زکوۃ کے تعین کی ذمہ داری نبی یا علماء مجتہدین پر نہیں ڈالی بلکہ اس کا تعین خود فرمایا) چنانچہ اللہ تعالیٰ نے زکوۃ کے آٹھ مصارف ذکر کئے ہیں اگر تم ان آٹھ میں سے ہو گے تو میں تمہیں زکوۃ کا مال دوں گا۔ ( ابوداؤد )

تشریح
آیت کریمہ (اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَا ءِ وَالْمَسٰكِيْنِ وَالْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِيْنَ وَفِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَابْنِ السَّبِيْلِ فَرِيْضَةً مِّنَ اللّٰهِ ) 9۔ التوبہ : 60) کہ جس میں مستحقین زکوۃ اور مصرف زکوۃ کا ذکر کیا گیا ہے ابھی پچھلے صفحات میں نقل کی جا چکی ہے اس آیت کے مطابق مستحقین زکوۃ کی تعداد آٹھ اس طرح ہے (١) فقیر (٢) مسکین (٣) عاملین زکوۃ (٤) مؤلفۃ القلوب (اس بارے میں بتایا جا چکا ہے کہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک تالیف قلب کا مصرف اب باقی نہیں رہا) (٥) غلام (٦) قرض دار یا تاوان دینے والا (٧) اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا سفر حج کا مسافر اور طالب علم (٨) مسافرین

یہ حدیث شیئر کریں