مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن لوگوں کو زکوۃ کا مال لینا اور کھانا حلال نہیں ہے ان کا بیان ۔ حدیث 326

مسکین کون ہے؟

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ليس المسكين الذي يطوف على الناس ترده اللقمة واللقمتان والتمرة والتمرتان ولكن المسكين الذي لا يجد غنى يغنيه ولا يفطن به فيتصدق عليه ولا يقوم فيسأل الناس "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ مسکین وہ شخص نہیں ہے جو لوگوں سے مانگتا پھرتا ہے اور لوگ اسے ایک لقمہ یا دو لقمہ اور کھجوریں دیتے ہیں بلکہ مسکین شخص وہ ہے جو اتنا بھی مال نہیں رکھتا کہ وہ اس کی وجہ سے مستغنی ہو اور اس کے ظاہر حالات کی وجہ سے لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ محتاج و ضروت مند ہے اسے صدقہ دیا جائے نیز لوگوں کے آگے دست سوال دراز کرنے کے لئے گھر سے نہیں نکلتا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
قرآن کریم میں جس طرح زکوۃ و صدقات کی اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں زکوۃ کے مصارف اور زکوۃ کے مستحقین کو بھی بیان فرمایا ہے چنانچہ ارشادربانی ہے۔ آیت (اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَا ءِ وَالْمَسٰكِيْنِ وَالْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِيْنَ وَفِيْ سَبِيْلِ اللّٰه) 9۔ التوبہ : 60) ۔ صدقہ کے مال صرف فقیروں اور مسکینوں کے لئے ہیں اور عمال کے لئے اور ان لوگوں کے لئے جن کی تالیف قلب کی جائے اور غلاموں کی آزادی خرچ کرنے کے لئے اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے کے لئے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے اور مسافر کے لیے۔
اس آیت میں آٹھ قسم کے لوگ بیان کئے گئے ہیں جو صدقات واجبہ مثلاً زکوۃ وغیرہ کا مال لینے کے مستحق ہیں ان کے سوا کسی دوسرے کو زکوۃ کا مال دینا جائز نہیں ہے، ان میں سے بھی حنفیہ کے نزدیک مؤلفۃ القلوب کا حصہ ساقط ہو گیا ہے اس لئے ان کے ہاں مستحقین زکوۃ کی سات قسمیں باقی رہ گئیں ہیں۔
بہرحال حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اس آیت میں جن مسکینوں کا ذکر کیا گیا ہے ان سے وہ مسکین مراد نہیں ہیں جو عرف عام میں مسکین کہلاتے ہیں اور جن کا کام یہ ہوتا ہے کہ مانگنے کے لئے ہر در پر مارے مارے پھرتے ہیں جس دروازے پر پہنچ جاتے ہیں روٹی کا ایک آدھ ٹکڑا یا آٹے کی ایک آدھ چٹکی اپنی جھولی میں ڈلوا کر رخصت کر دئیے جاتے ہیں، بلکہ حقیقی مسکین تو وہ لوگ ہیں جنہیں نان جویں بھی میسر نہیں ہوتی مگر ان کی شرافت و خودداری کا یہ عالم ہوتا ہے کہ ان کی بغل میں رہنے والا ہمسایہ بھی ان کی اصل حقیقت نہیں جانتا وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے اپنے احتیاج و ضرورت کی جھولی پھیلا کر گھر گھر نہیں پھرتے بلکہ وہ اپنے اللہ پر اعتماد و بھروسہ کئے ہوئے اپنے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں