معمولی تحفہ بھی قبول کرنا چاہئے
راوی:
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لو دعيت إلى كراع لأجبت ولو أهدي إلي ذراع لقبلت " . رواه البخاري
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میری کراع کی بھی دعوت کی جائے تو میں قبول کروں گا اور اگر میرے پاس بطور تحفہ ایک دست بھی بھیجا جائے تو میں اسے قبول کروں گا۔ (بخاری)
تشریح
" کراع" بکری کی پنڈلی کو کہتے ہیں آپ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مجھے صرف بکری کی پنڈلی دے جو کہ ایک معمولی چیز ہے کھانے کے لئے بلائے تو میں اس کی دعوت قبول کر لوں گا۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص میرے پاس تحفہ کے طور پر بکری کا دست بھی بھیجے گا تو میں اسے بھی بڑی خوشی کے ساتھ قبول کروں گا۔
اس ارشاد میں اس طرف اشارہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مخلوق اللہ کے ساتھ نہایت تواضع و انکساری اور شفقت و محبت کے ساتھ پیش آتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کی وجہ سے کسی چھوٹے سے چھوٹے اور معمولی درجے کے انسان کا دل بھی دکھے یا وہ کسی بھی طرح کے احساس کمتری میں مبتلا ہو، گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ارشاد کے ذریعے اس بات کی ترغیب بھی دلائی ہے کہ اگر کوئی شخص تمہارے پاس انتہائی معمولی درجہ کا بھی کوئی تحفہ لے کر آئے تو اسے خوشی و رغبت کے ساتھ قبول کرو۔