مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن چیزوں میں زکوۃ واجب ہوتی ہے ان کا بیان ۔ حدیث 310

ترکاریوں اور عاریت کے درختوں میں زکوۃ نہیں

راوی:

عن علي أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " ليس في الخضراوات صدقة ولا في العرايا صدقة ولا في أقل من خمسة أوسق صدقة ولا في العوامل صدقة ولا في الجبهة صدقة " . قال الصقر : الجبهة الخيل والبغال والعبيد . رواه الدارقطني

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ترکاریوں میں عاریت کے درختوں میں پانچ وسق سے کم میں، کام کاج کے جانورں میں اور جبہہ میں زکوۃ واجب نہیں ہے صقر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جبہہ سے گھوڑا، خچر اور غلام مراد ہے۔ (دارقطنی)

تشریح
ترکاریوں اور سبزیوں کی زکوۃ کے بارے میں پوری تفصیل باب کے بالکل شروع میں بیان کی جا چکی ہے۔ عرایا عریۃ کی جمع ہے عریۃ کھجور کے اس درخت کو کہتے ہیں جسے اس کا مالک کسی محتاج وضرورت مند کو بطور عاریت دے دیتا ہے اور پورے سال کی کھجوروں کو اس کی ملکیت بنا دیتا ہے تاکہ وہ ان کھجوروں سے اپنی احتیاج و ضرورت کو ختم کر سکتے چنانچہ ایسی کھجوروں کے بارے میں فرمایا جا رہا ہے کہ ان میں زکوۃ واجب نہیں ہے کیونکہ وہ وجوب زکوۃ سے پہلے ہی اپنے مالک کی ملکیت سے نکل جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ حدیث بالا میں جن چیزوں کی زکوۃ کے بارے میں فرمایا گیا ہے ان سب کا تفصیلی ذکر گزشتہ صفحات میں مختلف مقام پر بیان کیا جا چکا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں