زیور کی زکوۃ
راوی:
وعن أم سلمة قالت : كنت ألبس أوضاحا من ذهب فقلت : يا رسول الله أكنز هو ؟ فقال : " ما بلغ أن يؤدى زكاته فزكي فليس بكنز " . رواه مالك وأبو داود
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ میں سونے کا وضح جو ایک زیور کا نام ہے پہنا کرتی تھی ایک دن میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا اس کا شمار بھی جمع کرنے میں ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو چیز اتنی مقدار میں ہو کہ اس کی زکوۃ ادا کی جائے یعنی حد نصاب کو پہنچتی ہو تو زکوۃ ادا کرنے کے بعد اس کا شمار جمع کرنے میں نہیں ہوتا۔ (مال، ابوداو،)
تشریح
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوال کا مطلب یہ تھا کہ قرآن کریم نے مال جمع کرنے کے بارے میں یہ جو وعید بیان فرمائی ہے کہ آیت (والذین یکنزون الذھب والفضۃ الآیہ (جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اس میں سے اللہ کی راہ میں کچھ خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب سے آگاہ کر دیجئے)۔ تو کیا سونے کا میرا یہ زیور بھی اس وعید میں داخل ہے اس کا جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دیا کہ جو مال بقدر نصاب ہو اور اس کی زکوۃ ادا کی جائے تو وہ مال اس وعید میں داخل نہیں ہے کیونکہ قرآن کریم تو دردناک عذاب کی خبر اس مال کے مالک کے بارے میں دے رہا ہے جسے بغیر زکوۃ دیئے جمع کیا جائے۔