مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن چیزوں میں زکوۃ واجب ہوتی ہے ان کا بیان ۔ حدیث 301

انگور کی زکوۃ

راوی:

وعن عتاب بن أسيد أن النبي صلى الله عليه و سلم قال في زكاة الكروم : " إنها تخرص كما تخرص النخل ثم تؤدى زكاته زبيبا كما تؤدى زكاة النخل تمرا " . رواه الترمذي وأبو داود

حضرت عتاب بن اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انگور کی زکوۃ کے بارے میں فرمایا کہ انگوروں کا اسی طرح اندازہ کیا جائے جیسے کھجوروں کا اندازہ کیا جاتا ہے پھر ان انگوروں کی زکوۃ اس وقت ادا کی جائے جب وہ خشک ہو جائیں جس طرح کہ خشک ہو جانے کے بعد کھجوروں کی زکوۃ ادا کی جاتی ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب انگوروں اور کھجوروں میں شیرینی پیدا ہو جائے تو کوئی ماہر شخص ان کے بارے میں یہ اندازہ لگائے کہ خشک ہونے کے بعد یہ کس قدر ہوں گی۔ پھر جب وہ خشک ہو جائیں تو حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے مسلک مطابق وہ جتنی بھی ہوں ان کا دسواں حصہ بطور زکوۃ ادا کیا جائے صاحبین اور حضرت امام شافعی کے مسلک کے مطابق اگر ان کی مقدار حد نصاب یعنی پانچ وسق تک پہنچ جائے تو دسواں حصہ ادا کیا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں