مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن چیزوں میں زکوۃ واجب ہوتی ہے ان کا بیان ۔ حدیث 294

زمین کی پیداوار پر عشر دینے کا حکم

راوی:

وعن عبد الله بن عمر عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " فيما سقت السماء والعيون أو كان عثريا العشر . وما سقي بالنضح نصف العشر " . رواه البخاري

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جس چیز کو آسمان نے یا چشموں نے سیراب کیا ہو یا خود زمین سر سبز و شاداب ہو تو اس میں دسواں حصہ واجب ہوتا ہے اور جس زمین کو بیلوں یا اونٹوں کے ذریعے کنویں سے سیراب کیا گیا ہو تو اس کی پیداوار میں بیسواں حصہ واجب ہے" (بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو زمین بارش سے سیراب کی جاتی ہو یا چشموں، نہروں اور ندی نالوں کے ذریعے اس میں پانی آتا ہو تو ایسی زمین سے جو بھی غلہ وغیرہ پیدا ہو گا اس میں سے دسواں حصہ بطور زکوۃ دینا واجب ہو گا۔
عشری اس زمین کو کہتے ہیں جسے " عاثور" سیراب کیا جائے اور " عاثور" اس گڑھے کو کہتے ہیں جو زمین پر بطور تالاب کھودا جاتا ہے اس میں سے کھیتوں وغیرہ میں پانی لے جاتے ہیں ۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ عشری اس زمین کو کہتے ہیں جو پانی کے قریب ہونے کی وجہ سے ہمیشہ تر و تازہ اور سرسبز و شاداب رہتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں