غلام اور گھوڑوں کی زکوۃ
راوی:
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ليس على المسلم صدقة في عبده ولا في فرسه " . وفي رواية قال : " ليس في عبده صدقة إلا صدقة الفطر "
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ کسی مسلمان پر اس کے غلام اور اس کے گھوڑوں میں زکوۃ واجب نہیں ہے ایک اور روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ نے فرمایا۔ کسی مسلمان پر اس کے غلام میں زکوۃ تو واجب نہیں ہے ہاں صدقہ فطر واجب ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو غلام اور گھوڑے تجارت کے لئے نہ ہوں ان میں زکوۃ واجب نہیں ہے چنانچہ حضرت امام شافعی اور حضرت امام ابویوسف و امام محمد رحمہما اللہ کا مسلک یہی ہے لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا مسلک یہ ہے کہ جو گھوڑے اور گھوڑی ملی ہوئی سال کے اکثر حصہ میں جنگل اور چراگاہوں میں چریں ان میں بھی زکوۃ واجب ہے جس کا نصاب یہ ہے کہ فی راس ایک دینار یا اس کی پوری قیمت متعین کر کے ہر دو سو درہم پر پانچ درہم کے حساب سے یعنی قیمت کا چالیسواں حصہ زکوۃ میں ادا کیا جائے ۔
فتاویٰ قاضی خان، درمختار اور فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے کہ حنفیہ کے یہاں فتویٰ حضرت امام ابویوسف و حضرت امام محمد ہی کے قول پر ہے کہ گھوڑوں میں زکوۃ واجب نہیں ہے۔