بغیر زکوۃ جمع کیا ہوا خزانہ روز قیامت وبال جان ہوگا
راوی:
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يكون كنز أحدكم يوم القيامة شجاعا أقرع يفر منه صاحبه وهو يطلبه حتى يلقمه أصابعه " . رواه أحمد
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارا خزانہ قیامت کے دن گنجے سانپ کی صورت میں ہو گا مالک اس سے بھاگے گا اور وہ اسے ڈھونڈھتا پھرے گا یہاں تک کہ وہ سانپ مالک کو کھا جائے گا اور اس کی انگلیوں کو لقمہ بنائے گا۔ (احمد)
تشریح
خزانہ سے مراد وہ مال ہے جسے اس کا مالک جمع کر کے رکھے اور اس کی زکوۃ نہ ادا کرے یہی حکم ان تمام مالوں کا ہے جو ناجائز اور حرام طریقے سے جمع کئے گئے ہیں۔
حدیث کے آخری جملے حتی یلقمہ اصابعہ کے دو معنی ہو سکتے ہیں ایک تو یہی معنی جو ترجمہ میں ظاہر کئے گئے ہیں وہ سانپ مالک کی انگلیوں کو لقمہ بنائے گا کیونکہ اس نے ہاتھوں ہی سے مال کما کر جمع کیا تھا اور اس کی زکوۃ ادا نہیں کی تھی اس صورت میں لفظ اصابعہ ضمیر کا بدل ہو گا۔
دوسرے معنی یہ ہو سکتے ہیں کہ مالک مال خود اپنی انگلیاں لقمہ کے طور پر سانپ کے منہ میں دے دے گا جیسا کہ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ سانپ وغیر سے انتہائی خوف کے وقت بے اختیار اپنی انگلیاں اس کے منہ میں داخل کر دیتے ہیں لیکن دوسرے معنی نہ صرف یہ کہ کچھ دل کو نہیں لگتے بلکہ اس میں اشکال و اعتراضات بھی پیدا ہو سکتے ہیں اسی لئے زیادہ صحیح پہلے ہی معنی ہیں۔