مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 279

عاملین کو خوش رکھو

راوی:

عن جرير بن عبد الله قال : جاء ناس يعني من الأعراب إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقالوا : إن ناسا من المصدقين يأتونا فيظلمونا قال : فقال : " أرضوا مصدقيكم وإن ظلمتم " رواه أبو داود

حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ دیہات کے کچھ لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ زکوۃ وصول کرنے والے کچھ لوگ ہمارے پاس آتے ہیں اور ہمارے ساتھ ظلم کا معاملہ کرتے ہیں آپ نے ان سے فرمایا کہ زکوۃ وصول کرنے والوں کو راضی کرو۔ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگرچہ وہ ہم پر ظلم ہی کیوں نہ کریں؟ آپ نے فرمایا تم تو زکوۃ وصول کرنے والوں کو راضی ہی کرو اگرچہ تمہارے ساتھ ظالم ہی کا معاملہ کیوں نہ کیا جائے۔ ( ابوداؤد )

تشریح
نفسیاتی بات یہ ہے کہ جس شخص کے پاس سے مال جاتا ہے اس کے دل میں کچھ نہ کچھ تنگی ہوتی ہے اسی لئے زکوۃ وصول کرنے والوں کی طرف سے بھی زکوۃ دینے والوں کے دل میں کچھ اچھے خیالات نہیں ہوتے۔ اسی لئے آپ نے ان دیہاتیوں سے فرمایا کہ اپنے مال سے نفسیاتی اور طبعی طور پر محبت ہونے کی وجہ سے اگرچہ تم یہی سمجھو اور تمہارا گمان یہی ہو کہ زکوۃ وصول کرنے والے ہمارے ساتھ ظلم کا معاملہ کر رہے ہیں مگر تم اس صورت میں بھی انہیں راضی اور خوش کرنے کی کو شش کرو۔

یہ حدیث شیئر کریں