مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ میت پر رونے کا بیان ۔ حدیث 246

بچوں کے مرنے کا اجر

راوی:

وعن قرة المزني : أن رجلا كان يأتي النبي صلى الله عليه و سلم ومعه ابن له . فقال له النبي صلى الله عليه و سلم : " أتحبه ؟ " فقال : يا رسول الله صلى الله عليه و سلم أحبك الله كما أحبه . ففقده النبي صلى الله عليه و سلم فقال : " ما فعل ابن فلان ؟ " قالوا : يا رسول الله مات . فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أما تحب ألا تأتي بابا من أبواب الجنة إلا وجدته ينتظرك ؟ " فقال رجل : يا رسول الله له خاصة أم لكلنا ؟ قال : " بل لكلكم " . رواه أحمد

حضرت قرہ مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ ایک شخص تھا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں آیا کرتا تھا اور اس کا لڑکا بھی اس کے ساتھ ہوتا تھا۔ (ایک دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ کیا تم اسے (بہت ہی) عزیز رکھتے ہو (جو ہر وقت تمہارے ساتھ ہی ہوتا ہے) اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! (میں اس سے اپنی محبت کو کیا بتاؤں بس) اللہ تعالیٰ آپ سے ایسی ہی محبت کرے جیسا کہ میں اپنے اس بچہ سے کرتا ہوں۔ (کچھ عرصہ کے بعد) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بچہ کو (اپنے باپ کے ساتھ) نہیں پایا تو پوچھا کہ فلاں شخص کا بیٹا کیا ہوا؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس کا لڑکا تو مر گیا۔ (اس کے بعد جب وہ شخص حاضر ہوا تو اس سے) آپ نے فرمایا کہ کیا تمہیں یہ بات پسند نہیں ہے کہ کل قیامت کے روز تم جنت کے جس دروازہ پر بھی جاؤ وہاں اپنے لڑکے کو اپنا منتظر پاؤ تاکہ وہ تمہاری سفارش کرے اور تمہیں اپنے ساتھ جنت میں لے جائے ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ بشارت بطور خاص اسی شخص کے لئے ہے یا سب کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سب کے لئے (احمد)

یہ حدیث شیئر کریں