بچوں کے مرنے کا اجر
راوی:
وعن أبي سعيد قال : جاءت امرأة إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقالت : يا رسول الله ذهب الرجال بحديثك فاجعل لنا من نفسك يوما نأتيك فيه تعلمنا مما علمك الله . فقال : " اجتمعن في يوم كذا وكذا في مكان كذا وكذا " فاجتمعن فأتاهن رسول الله صلى الله عليه و سلم فعلمهن مما علمه الله ثم قال : " ما منكن امرأة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كان لها حجابا ن النار " فقالت امرأة منهن : يا رسول الله أو اثنين ؟ فأعادتها مرتين . ثم قال : " واثنين واثنين واثنين " . رواه البخاري
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) ایک عورت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگی کہ یا رسول اللہ! مردوں نے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقدس ارشادات سے استفادہ کیا اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ہمارے لئے بھی مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں بھی وہ باتیں بتائیں جو اللہ نے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتائیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تم عورتیں فلاں دن فلاں وقت اور فلاں مکان میں (یعنی مسجد میں یا کسی گھر میں) اور فلاں جگہ (یعنی مسجد یا مکان کے اگلے حصہ میں یا پچھلے حصہ میں) جمع ہو جانا، چنانچہ (جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے مطابق عوتیں جمع ہو گئیں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ باتیں انہیں سکھائیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سکھائی تھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ بھی فرمایا) کہ تم میں سے جس نے اپنی اولاد میں سے (تین لڑکے یا لڑکیاں) بھیج دی ہوں (یعنی اس کے تین بچے مر گئے ہوں) تو وہ بچے اس کے لئے آگ سے پردہ ہو جائیں گے (یعنی اسے دوزخ میں نہ جانے دیں گے) ان میں سے ایک عورت نے یہ الفاظ دو مرتبہ کہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یا جس عورت کے دو بچے مر گئے ہوں یا یا دو یا دو (جس عورت کے تین بچے مرے ہوں اس کے لئے بھی یہ ثواب ہے اور جس عورت کے دو ہی بچے مرے ہوں اس کے لئے بھی یہی بشارت ہے۔