مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مردہ کو دفن کرنے کا بیان ۔ حدیث 198

صاحبزادی کے انتقال پر آنحضر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آنسو

راوی:

عن أنس قال : شهدنا بنت رسول الله صلى الله عليه و سلم تدفن ورسول الله صلى الله عليه و سلم جالس على القبر فرأيت عينيه تدمعان فقال : " هل فيكم من أحد لم يقارف الليلة ؟ . فقال أبو طلحة : أنا . قال : فانزل في قبرها فنزل في قبرها " . رواه البخاري

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس وقت موجود تھا جب کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی (یعنی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ حضرت ام کلثوم) سپرد خاک کی جا رہی تھیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبر کے پاس تشریف فرما تھے، میں نے یہ دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں، بہرحال اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ کیا تم میں ایسا بھی کوئی شخص موجود ہے جو آج کی رات اپنی عورت سے ہم بستر نہ ہوا ہو؟ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ہاں! میں ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (میت کو قبر میں رکھنے کے لئے) تم ہی قبر میں اترو۔ چنانچہ وہ قبر میں اترے۔ (بخاری)

تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سے اپنی عورتوں سے صحبت نہ کرنے کے بارہ میں اس لئے دریافت فرمایا کہ اگرچہ اپنی عورتوں سے صحبت ممنوع نہیں ہے لیکن نہ کرنے میں اس طرح سے ملائکہ سے مشابہت ہوتی ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگرچہ اپنی عورتوں سے نہ کی ہو اور اس طرح وہ ملائکہ کے مشابہ ہو وہی ام کلثوم کو قبر میں اتارے۔
اب یہاں ایک اشکال پیدا ہو سکتا ہے اور وہ یہ کہ حضرت ابوطلحہ نے ام کلثوم کو قبر میں اتارا جو ان کے لئے اجنبی اور غیر محرم تھے؟ اس اشکال کی توجیہ یہ ہے کہ یا تو ان کی خصوصیات میں سے تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بطور خاص قبر میں اترنے کا حکم فرمایا یا یہ کہ اس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بارہ میں بیان جواز کی طرف اشارہ فرمایا۔

یہ حدیث شیئر کریں