مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مردہ کو دفن کرنے کا بیان ۔ حدیث 192

قبروں پر لکھنے اور انہیں روندنے کی ممانعت

راوی:

وعن جابر قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم أن تجصص القبور وأن يكتب لعيها وأن توطأ . رواه الترمذي

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ قبریں گچ کی جائیں، ان پر لکھا جائے اور یہ کہ وہ روندی جائیں۔ (ترمذی)
تشریح
قبروں پر گچ کرنے سے اس لئے منع فرمایا گیا ہے کہ اس میں ایک طرف کی زینت اور تکلیف ہے ہاں بعض حضرات کے نزدیک قبروں پر مٹی لیپنا جائز ہے۔
قبروں پر اللہ و رسول کا نام اور قرآن کی آیتیں لکھنا مکروہ ہے تاکہ پیروں کے نیچے آنے سے یا جانور وغیرہ کے پیشاب کر دینے سے ان کی بے حرمتی نہ ہو۔ بعض حنفی علماء فرماتے ہیں کہ اسی طرح مساجد وغیرہ کی دیوار پر اللہ و رسول کا نام اور قرآن کی آیتیں لکھنا ممنوع ہے نیز یہ بھی مکروہ ہے کہ پتھر وغیر پر میت کا نام وغیرہ لکھ کر قبر پر کھڑا کیا جائے۔ البتہ بعض علماء نے یہ کہا ہے کہ پتھر وغیرہ پر میت کا اور خاص طور پر علماء دین اور صلحاء امت کا نام وغیرہ لکھ کر قبر پر کھڑا کرنا جائز ہے تاکہ زمانہ گزرنے کے باوجود ان کی قبریں پہچانی جائیں۔

یہ حدیث شیئر کریں