میت کو قبر میں کس طرح اتارا جائے؟
راوی:
وعن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم دخل قبرا ليلا فأسرج له بسراج فأخذ من قبل القبلة وقال : " رحمك الله إن كنت لأواها تلاء للقرآن " . رواه الترمذي وقال في شرح السنة : إسناده ضعيف
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کسی میت کو رکھنے کے لئے) قبر میں اترے، آپ کے لئے چراغ جلا دیا گیا چنانچہ آپ نے میت کو قبلہ کی طرف سے پکڑا (اور اسے قبر میں اتارا) اور یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے تو (خوف اللہ سے) بہت رونے والا اور قرآن کریم بہت زیادہ پڑھنے والے تھے (اور ان دونوں چیزوں کے سبب سے تم رحمت و مغفرت کے مستحق ہو) یہ حدیث ترمذی نے نقل کی ہے اور شرح السنۃ میں ہے کہ اس روایت کی اسناد ضعیف ہے۔
تشریح
اس روایت کے بارہ میں امام ترمذی کا فیصلہ یہ ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے نیز اس بارہ میں حضرت جابر اور حضرت یزید بن ثابت کی روایتیں بھی منقول ہیں۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ رات کے وقت مردہ کو دفن کرنا مکروہ نہیں جیسا کہ بعض علماء نے لکھا ہے یہ حدیث حنفیہ کے مسلک کی دلیل ہے ان کے ہاں میت کو قبر میں قبلہ کی طرف سے اتارنا سنت ہے۔