صندوقی قبر بھی مشروع ہے
راوی:
عن عروة بن الزبير قال : كان بالمدينة رجلان أحدهما يلحد والآخر لا يلحد . فقالوا : أيهما جاء أولا عمل عمله . فجاء الذي يلحد فلحد لرسول الله صلى الله عليه و سلم . رواه في شرح السنة
حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مدینہ میں دو شخص تھے (جو قبریں کھودا کرتے تھے) ان میں سے ایک شخص (حضرت ابوطلحہ انصاری) تو بغلی قبر کھودا کرتے تھے اور دوسرے شخص (حضرت ابوعبیدہ بن الجراح) بغلی قبر نہیں کھودتے تھے (بلکہ صندوقی قبر کھودا کرتے تھے) چنانچہ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جب وصال ہوا تو) تو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے (متفقہ طور پر) یہ کہا کہ ان دونوں میں سے جو پہلے آ جائے وہی قبر کھودے (یعنی اگر ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلے آ گئے تو بغلی قبر کھودیں اور اگر ابوعبیدہ پہلے آ جائیں تو صندوقی قبر کھودیں) آخرکار بغلی قبر کھودنے والے شخص (پہلے) آ گئے اور انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے بغلی قبر کھودا کرتے ؟