مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مردہ کو دفن کرنے کا بیان ۔ حدیث 176

بغلی قبر بنانا مستحب ہے

راوی:

عن عامر بن سعد بن أبي وقاص أن سعد بن أبي وقاص قال في مرضه الذي هلك فيه : ألحدوا لي لحدا وانصبوا علي اللبن نصبا كما صنع برسول الله صلى الله عليه و سلم . رواه مسلم

حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص نے اپنی اس بیماری میں کہ جس میں ان کی وفات ہوئی فرمایا کہ مجھے دفن کرنے کے لئے لحد بنانا اور مجھ پر کچی اینٹیں کھڑی کرنا جیسا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کیا گیا تھا۔ (مسلم)

تشریح
" لحد" قبر میں قبلہ کی طرف بنائے گئے اس گھڑے کو کہتے ہیں جس میں مردہ رکھا جاتا ہے جس قبر میں ایسا گڑھا بنایا جاتا ہے اسے بغلی قبر کہتے ہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بغلی قبر بنانا مستحب ہے۔
حضرت ابن ہمام فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک قبر میں لحد بنانا سنت ہے بشرطیکہ کوئی مجبوری نہ ہو یعنی اگر زمین نرم ہو اور لحد بنانے سے قبر کے بیٹھ جانے کا اندیشہ ہو تو پھر قبر میں لحد نہ بنائی جائے بلکہ صندوق قبر بنائی جائے۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ارشاد" مجھ پر کچی اینٹیں کھڑی کرنا " کا مطلب یہ ہے میری لحد کو کچی اینٹوں سے بند کرنا۔ علماء لکھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک کی لحد کو نو اینٹوں سے بند کیا گیا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں