رنج وغم کا پہنچنا گناہوں کو دور کرتا ہے
راوی:
وعن أبي هريرة وأبي سعيد عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " ما يصيب المسلم من نصب ولا وصب ولا هم ولا حزن ولا أذى ولا غم حتى الشوكة يشاكها إلا كفر الله بها من خطاياه "
حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " مسلمانوں کو جب کوئی رنج، دکھ فکر، حزن ایذاء اور غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ کانٹا چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اس کے گناہ دور کر دیتا ہے۔" (بخاری ومسلم)
تشریح
الفاظ" ہم و حزن" وغیرہ کے معنی قریب قریب یکساں ہیں صرف ہم اور غم میں فرق یہ ہے کہ ہم آئندہ واقعہ ہونے والے معاملہ سے تعلق رکھتا ہے یعنی اگر کوئی ایسا مشکل امر پیش آنے والا ہو جس کے کرنے یا نہ کرنے سے رنج و ملال پہنچے تو وہاں ہم استعمال کیا جاتا ہے اور غم کا تعلق گزرے ہوئے واقعہ سے ہوتا ہے۔ بہر حال حدیث کا حاصل یہ ہے کہ مسلمان کو کسی بھی نوعیت کا یا کسی بھی طرح کا کوئی رنج و ملال اور غم و مصیبت پہنچے تو وہ اس کے صغیرہ گناہوں کے دور ہونے کا ذریعہ ہے۔