مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 14

برائی وحادثہ سے اللہ کی پناہ میں دینا

راوی:

وعن ابن عباس قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يعوذ الحسن والحسن : " أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة " ويقول : " إن أباكما كان يعوذ بهما إسماعيل وإسحاق " . رواه البخاري وفي أكثر نسخ المصابيح : " بهما " على لفظ التثنية

حضرت ابن عباس رضی اللہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو ان الفاظ کے ذریعہ (خدا کی) پناہ میں دیتے تھے۔ میں تمہیں کلمات اللہ کے ذریعہ جو کامل ہیں، ہر شیطان کی برائی، ہر ہلاک کر دینے والے زہریلے جانور اور ہر نظر لگانے والی آنکھ سے (خدا کی) پناہ میں دیتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ (بھی) فرماتے تھے کہ تمہارے باپ (حضرت ابراہیم علیہ السلام) ان کلمات کے ذریعہ اپنے صاحبزادہ حضرت اسماعیل و حضرت اسحق علیہما السلام کو اللہ کی پناہ میں دیتے تھے۔
مصابیح کے اکثر نسخوں میں (لفظ بہا کی بجائے) بہما تثنیہ کی ضمیر کے ساتھ ہے۔ (بخاری)

تشریح
کلمات اللہ سے مراد یا تو اللہ تعالیٰ کی معلومات ہیں یا اس کے اسماء پاک اسی طرح اس کی کتابیں بھی مراد ہو سکتی ہیں۔ " ہر شیطان کی برائی سے" کا مطلب ہے ہر سرکش اور حد سے بڑھ جانے والے کی برائی سے خواہ وہ آدمیوں میں سے ہو خواہ جنات میں سے یا جانوروں سے"
" ہامہ" اس زہریلے جانور کو کہتے ہیں جس کے کاٹے سے آدمی ہلاک ہو جائے جیسے سانپ وغیرہ۔ جس زہریلے جانور کے کاٹے سے آدمی مرتا نہیں اسے " سامہ" کہتے ہیں جیسے بچھو، زنبور (بھڑ) وغیرہ۔ نیز بعض مواقع پر حشرات الارض ہوام " ہامہ کی جمع' کہتے ہیں۔
روایت کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ یہاں جو حدیث نقل کی گئی ہے اس کے الفاظ ان اباکما کان یعوذبہا میں لفظ " بہا " ضمیر مفرد کے ساتھ نقل کیا گیا ہے جب کہ مصابیح کے اکثر نسخوں میں اس موقع پر بہما ضمیر تثنیہ کے ساتھ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس ضمیر تثنیہ حدیث کے دو جملوں من شر کل شیطان اور من کل عین لامۃ کی طرف راجع ہو گی۔ لیکن اس میں چونکہ خواہ مخواہ کا تکلف ہے اس لئے علامہ طیبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ جن نسخوں میں " بہما " تثنیہ کی ضمیر کے ساتھ لکھا گیا ہے وہاں کاتب سے سہو ہو گیا ہے صحیح " بہا " یعنی مفرد کی ضمیر کے ساتھ ہی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں