مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان ۔ حدیث 139

نماز جنازہ کی تکبیرات

راوی:

وعن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال : كان زيد بن أرقم يكبر على جنائزنا أربعا وإنه كبر على جنازة خمسا فسألناه فقال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يكبرها . رواه مسلم

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمارے جنازوں (کی نماز) میں چار تکبیریں کہا کرتے تھے۔ ایک جنازہ پر انہوں نے پانچ تکبیریں کہیں تو ہم نے ان سے پوچھا کہ " آپ تو ہمیشہ چار تکبیریں کہا کرتے تھے آج پانچ تکبیریں کیوں کہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے۔ (مسلم)

تشریح
حضرت زید بن ارقم کے ارشاد کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے کا مطلب یہ ہے کہ یا تو آپ ابتدائی زمانہ میں پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے یا یہ کہ کبھی کبھی پانچ تکبیریں کہتے تھے۔
تمام علماء کا متفقہ طور پر یہ فیصلہ ہے کہ نماز جنازہ میں چار ہی تکبیریں ہیں اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے چار سے زائد تکبیریں بھی منقول ہیں لیکن علماء لکھتے ہیں کہ آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چار ہی تکبیریں ثابت ہیں لہٰذا جن روایتوں میں چار سے زائد تکبیریں منقول ہیں وہ منسوخ ہیں اگر حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان روایتوں کے منسوخ ہونے کے قائل نہیں ہیں تو اس اتفاقی اور اجماعی فیصلہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

یہ حدیث شیئر کریں