حدیث سے شوافع کا استدلال
راوی:
حضرات شوافع اس حدیث کو اپنے مسلک کا مستدل قرار دیتے ہیں کہ نماز جنازہ غائبانہ جائز ہے چونکہ حنفیہ کے نزدیک نماز جنازہ غائبانہ جائز نہیں ہے اس لئے ان کی طرف سے اس حدیث کی تاویل کی جاتی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ نجاشی کا جنازہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کر دیا گیا ہو، کیونکہ حق تعالیٰ کی ذات اس پر قادر ہے کہ درمیان میں حائل پہاڑ و جنگلات اور درودیوار ہٹا دیئے گئے ہوں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نجاشی کا جنازہ دیکھ رہے ہوں۔ لہٰذا یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خصوصیت ہوئی دوسروں کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ نماز جنازہ غائبانہ ادا کریں چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا یہ قول بغیر اسناد کے منقول ہے کہ " سریر یعنی نجاشی کا جنازہ کھولا گیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا اور اس پر نماز پڑھی۔