جنایات کے احکام
راوی:
حج کے بیان میں " جنایت" اس حرام فعل کو کہتے ہیں جس کی حرمت احرام یا حرم کے سبب سے ہو اور جس کے مرتکب پر کوئی چیز مثلاً قربانی یا صدقہ بطور جزاء یعنی بطور کفارہ واجب ہوتی ہو ، چنانچہ اس کی کچھ تفصیل اس طرح ہے کہ اگر محرم اپنے کسی ایک پورے عضو پر خوشبو لگائے یا کوئی خوشبودار چیز کھا کر منہ کو خوشبو دار کرے بشرطیکہ وہ خوشبو خالص ہو اور اس میں کسی دوسری چیز کی آمیزش نہ ہو یا رقیق مہندی کا استعمال کرے خواہ سر میں لگائے یا داڑھی یا ہاتھ پر وغیرہ میں یا زیتون لگائے یا پورے ایک دن سلے ہوئے کپڑے رواج و عادت کے موافق استعمال کرے یا پورا دن اپنا سر ڈھانکے رکھے یا سر، داڑھی چوتھائی یا اس سے زیادہ منڈوائے یا پوری ایک بغل کے بال یا زیر ناف بال یا گردن کے بالوں کو دور کرے یا دونوں ہاتھوں یا دونوں پیروں یا ایک ہاتھ اور ایک پیر کے ناخن ترشوائے یا طواف قدوم یا طواف صدر حلالت جناب میں کرے یا طواف زیارت (یعنی طواف فرض) بے وضو کرے یا عرفات سے امام سے پہلے واپس آ جائے یا سعی چھوڑے یا وقوف مزدلفہ چھوڑ دے یا تمام دنوں کی رمی یا ایک دن کی یا پہلے دن کی رمی نہ کرے، یا حلق و تقصیر حرم سے باہر کرائے یا احرام کی حالت میں بیوی کا بوسہ لے لے یا اس کو شہوت کے ساتھ چومے یا حلق و تقصری یا طواف زیارت ایام نحر گزر جانے کے بعد کرے، یا افعال حج کی واجب ترتیب کو بدل دے مثلاً قربانی سے پہلے سر منڈوا لے تو ان تمام صورتوں میں اس پر بطور جزاء ایک قربانی واجب ہو گی۔ اور اگر محرم تلبید کرے یعنی اپنے سر کے بال گوند وغیرہ لگا کر جما لے یا قارن ہونے کی صورت میں قربانی سے پہلے حلق یا تقصیر کرائے تو اس پر دو قربانی واجب ہوں گی۔ اور اگر محرم ایک عضو سے کم میں خوشبو استعمال کرے یا ایک دن سے کم اپنا سر ڈھانکے یا سلا ہوا کپڑا پہنے یا سر داڑھی چوتھائی حصہ سے کم منڈوائے یا پانچ ناخن سے کم ترشوائے یاپانچ ناخن مختلف مجلسوں میں ترشوائے یا طواف صدر یا طواف قدوم بے وضو کرے یا یوم نحر کے بعد تینوں جمرات میں سے کسی ایک جمرہ کی رمی ترک کر دے تو ان سب صورتوں میں اس پر صدقہ واجب ہو گا جس کی مقدار نصف صاع گیہوں ہے۔ اگر محرم کسی عذر یا بیماری کی وجہ سے خوشبو استعمال کرے یا سر منڈوائے یا سلا ہوا کپڑا پہنے تو ان صورتوں میں اسے اختیار ہو گا کہ چاہے تو ایک بکری ذبح کرے چاہے چھ مسکینوں ایک ایک مقدار صدقہ فطر دے دے اور چاہے تین روزے مسلسل یا غیر مسلسل رکھ لے۔ خوشبو یا خوشبودار پھول یا خوشبو دار میوہ سونگھنے سے محرم پر کچھ واجب نہیں ہوتا تاہم یہ مکروہ ہے ۔ اگر کوئی محرم جوں مارے تو بطور صدقہ تھوڑی سی کھانے کی چیز مثلاً ایک مٹھی آٹا دے دے بشرطیکہ اس نے وہ جوں اپنے بدن سے یا سر سے یا کپڑے سے نکال کر ماری ہو، اور اگر زمین سے پکڑ کر مارے تو کچھ بھی واجب نہیں ہوتا اور اگر اس نے اپنے کپڑے دھوپ میں اس نیت سے ڈال دیئے کہ اس میں موجود جوئیں مر جائیں اور پھر بہت ساری جوئیں مر جائیں تو اس پر نصف صاع گیہوں کا صدقہ واجب ہو گا۔ ہاں اگر کپڑے کو خشک کرنے کی نیت سے دھوپ میں ڈالے اور جوئیں مارنا اس کا مقصد نہ ہو اور پھر اس صورت میں جوئیں مر جائیں تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا۔ اگر محرم شکار مارے یا کسی کو شکار کی راہ بتائے یا شکار کی طرف کسی کو متوجہ کرے تو اس پر بطور جزاء اس شکار کی وہ قیمت واجب ہو گی جو دو عادل شخص تجویز کریں اور وہ قیمت اس مقام کے اعتبار سے ہو جہاں شکار مارا گیا ہے ہو یا اس کے قریب تر مقام کے اعتبار سے ہو، اس بارہ میں محرم کو اختیار ہو گا کہ چاہے تو وہ اس قیمت سے قربانی کا کوئی جانور خرید کر ذبح ہونے کے لئے حرم بھیج دے چاہے اس قیمت سے گیہوں وغیرہ خرید کر ہر فقیر کو صدقہ فطر کی ایک مقدار تقسیم کر دے اور چاہے ہر فقیر کی مقدار صدقہ کے عوض ایک ایک روزہ رکھ لے۔
آخر میں یہ بات بھی بتا دینی ضروری ہے کہ ان تمام جنایات کے ارتکاب میں قصدا اور اضطرار علم اور لاعلمی، رغبت اور جبر سب برابر ہے یعنی محرم ممنوعات احرام میں سے جو بھی فعل کرے گا اس پر جزاء بہر صورت واجب ہو گی خواہ اس سے اس فعل کا ارتکاب قصداً ہوا ہو یا بلا قصد اس کے علم کے باوجود ہوا ہو یا اس کی لاعلمی کی وجہ سے اور اس نے وہ فعل اپنی رغبت سے کیا ہو یا کسی دوسرے کی زبردستی کی وجہ سے۔