روضہ اطہر کی زیارت کی فضیلت
راوی:
وعن ابن عمر مرفوعا : " من حج فزار قبري بعد موتي كان كمن زارني في حياتي " . رواهما البيهقي في شعب الإيمان لإرساله
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بطریق مرفوع (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے حج کیا اور پھر میرے وصال کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو وہ اس شخص کی مانند ہو گا جس نے میری زندگی میں میری زیارت کی یہ دونوں روایتیں بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں۔
تشریح
روضہ اطہر کی زیارت کرنے والا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کرنے والے کی مانند اس لئے ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات ہیں! یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ روضہ اطہر کی زیارت حج کے افعال سے فراغت کے بعد کی جائے۔
ایک اور روایت میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص میری قبر کی زیارت کرتا ہے اس کے لئے میری شفاعت واجب و لازم ہوتی ہے ایک اور روایت میں یہ ہے کہ جس شخص نے حج بیت اللہ کی اور میری زیارت نہیں کی اس نے مجھ پر ظلم کیا۔ اسی طرح ایک روایت میں یہ منقول ہے کہ جس شخص نے مکہ یعنی حج کا قصد کیا اور پھر میری زیارت اور میری مسجد میں شرف حاضری کے حصول کا قصد کیا تو اس کے لئے یعنی اس کے نامہ اعمال میں دو مقبول حج لکھے جاتے ہیں۔