مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ حرم مدینہ کا بیان ۔ حدیث 1305

حرمین میں سکونت پذیر ہونے کی سعادت

راوی:

وعن رجل من آل الخطاب عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " من زارني متعمدا كان في جواري يوم القيامة ومن سكن المدينة وصبر على بلائها كنت له شهيدا وشفيعا يوم القيامة ومن مات في أحد الحرمين بعثه الله من الآمنين يوم القيامة "

اور خطاب کے خاندان کا ایک شخص ناقل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص بالقصد میری زیارت کرے گا وہ قیامت کے دن میرا ہمسایہ اور میری پناہ میں ہو گا، جس شخص نے مدینہ میں سکونت اختیار کر کے اس کی سختیوں پر صبر کیا قیامت کے دن میں اس کی اطاعت کا گواہ بنوں گا اور اس کے گناہوں کی بخشش کے لئے شفاعت کروں گا، اور جو شخص حرمین (مکہ اور مدینہ) میں سے کسی ایک میں مرے گا قیامت کے دن اسے اللہ تعالیٰ امن والوں میں اٹھائے گا (یعنی یہ قیامت کے دن عذاب کے خوف سے مامون رہے گا)۔

تشریح
جو شخص بالقصد میری زیارت کرے گا، کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص تجارت، دکھانے سنانے ، یا اسی طرح کی اور کسی دنیاوی غرض کے لئے نہیں بلکہ حصول ثواب کے پیش نظر صرف میری زیارت کے لئے آئے گا اسے مذکورہ سعادت حاصل ہو گی۔

یہ حدیث شیئر کریں