احد پہاڑ کی فضیلت
راوی:
وعنه أن النبي صلى الله عليه و سلم طلع له أحد فقال : " هذا جبل يحبنا ونحبه اللهم إن إبراهيم حرم مكة وإني أحرم ما بين لابتيها "
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر مبارک جب احد پہاڑ پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں (پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) اے اللہ! حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام کیا (یعنی اس کے حرم ہونے کو ظاہر کیا) اور میں اس قطعہ زمین کو حرام کرتا ہوں (یعنی قابل تعظیم قرار دیتا ہوں) جو سنگسان مدینہ کے دونوں کناروں کے درمیان ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
" یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے" یہ جملہ بلا شک و شبہ اپنے طاہری معنی ہی پر محمول ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جمادات (یعنی پتھروں وغیرہ) میں بھی ان کے حسب حال علم و فہم اور محبت و عداوت، خاص طور سے انبیاء و اولیاء اور بالاخص حضرت سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت پیدا کی ہے، نیز یہ کہ پروردگار عالم جس کو دوست رکھتا ہے اس کو تمام چیزیں دوست رکھتی ہیں کیونکہ ہر چیز پروردگار کی مخلوق اور اس کی تابعدار ہے، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مفارقت کی وجہ سے کھجور کے تنے کے رونے کا واقعہ اس دعویٰ کی صریح دلیل ہے۔
وانی احرم ما بین لابتیہا کا مطلب جیسا کہ ترجمہ میں بھی ظاہر کیا گیا ، یہ ہے کہ میں اس قطعہ زمین کو جس میں مدینہ ہے بزرگ قدر اور قابل تعظیم قرار دیتا ہوں، اس جملہ سے یہ مراد نہیں ہے کہ مکہ کی طرح مدینہ اور اس کے اطراف کی زمین بھی بایں معنی حرم ہے کہ اس کا درخت کاٹنا اور اس میں شکار وغیرہ حرام ہے۔