مدینہ کی آب وہوا کی اصلاح کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا
راوی:
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : لما قدم رسول الله صلى الله عليه و سلم المدينة وعك أبو بكر وبلال فجئت رسول الله صلى الله عليه و سلم فأخبرته فقال : " اللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد وصححها وبارك لنا في صاعها ومدها وانقل حماها فاجعلها بالجحفة "
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ جب مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بخار میں مبتلا ہو گئے، چنانچہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی بیماری کی خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دعا فرمائی اے اللہ! تو مدینہ کو ہمارا محبوب بنا دے جس طرح تونے مکہ کو ہمارا محبوب بنایا تھا بلکہ اس سے بھی زیادہ، اور مدینہ کی آب و ہوا درست فرما دے اور مدینہ کے صاع و مد میں ہمارے لئے برکت عطا فرما، نیز مدینہ کے بخار کو (یعنی بخار کی کثرت و وباء کو) کو یہاں سے نکال کر جحفہ میں منتقل کر دے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
منقول ہے کہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شدت بخار میں مبتلا ہوئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کی مزاج پرسی کی تو اس وقت وہ مکہ اور وہاں کی آب و ہوا، وہاں کے مکانات اور پہاڑوں کی صحت افزاء فضاؤں وغیرہ کا بآواز بلند ذکر کرنے لگے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حال ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مذکورہ بالا دعا فرمائی ۔
" جحفہ " ایک مقام کا نام ہے جو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ہے، اس مقام پر یہودی آباد تھے، یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں کی طرف سے کفار کے لئے مہلک امراض اور ان کے شہروں کی خرابی کی بددعا کرنا جائز ہے ، چنانچہ اس حدیث کے علاوہ ایک روایت یہ بھی منقول ہے کہ مدینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت سے پہلے بیماری اور وباؤں کی کثرت تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان وباؤں کو (اللہ تعالیٰ سے دعا کے ذریعہ ) کفار کے علاقوں میں بھیج دیا۔