مدینہ میں رہنا دنیا وعقبی کی بھلائی ہے
راوی:
وعن سعد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إني أحرم ما بين لابتي المدينة : أن يقطع عضاهها أو يقتل صيدها " وقال : " المدينة خير لهم لو كانوا يعلمون لا يدعها أحد رغبة عنها إلا أبدل الله فيها من هو خير منه ولا يثبت أحد على لأوائها وجهدها إلا كنت له شفيعا أو شهيدا يوم القيامة " . رواه مسلم
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں مدینہ کے دونوں پہاڑوں کے کناروں کے درمیان کو حرام (باعظمت) قرار دیتا ہوں، لہٰذا نہ تو اس زمین کے ( جو ، ان دونوں پہاڑوں کے درمیان ہے) خاردار درخت کاٹے جائیں اور نہ اس میں شکار مارا جائے (حنفیہ کے نزدیک یہ ممانعت نہی تنزیہی کے طور پر ہے) مدینہ ان (لوگوں) کے لئے ( جو مدینہ میں رہتے ہیں) بہتر ہے (یعنی مدینہ کا قیام دنیا و عقبی کی بھلائی کا ضامن ہے) بشرطیکہ وہ اس کی بھلائی و بہتری کو جانیں تو اس شہر کی اقامت کو ترک نہ کریں اور دنیا کے آرام و راحت کے لئے اس کو چھوڑ کر اور کہیں نہ جائیں جو بھی شخص بے رغبتی کے ساتھ (یعنی بلا ضرورت) اس شہر کو چھوڑے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی دوسرے ایسے شخص کو مقیم کر دے گا جو اس سے بہتر ہو گا (یعنی بے رغبتی کے ساتھ مدینہ کو چھوڑنا مدینہ کے لئے نقصان دہ نہیں ہو گا بلکہ اس کے لئے مفید ہی ہو گا کہ اس شخص کی جگہ کوئی اس سے بہتر شخص آ کر مقیم ہو گا کہ ضرورت و مجبوری کے تحت مدینہ کو چھوڑنا اس حکم میں داخل نہیں) اور جو بھی شخص مدینہ میں سختیوں اور بھوک پر ثابت قدم رہے گا (یعنی وہاں کی ہر تنگی و پریشانی پر صبر کرے گا) تو میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا یا یہ فرمایا کہ میں اس(کی اطاعت) کا گواہ بنوں گا۔ (مسلم)
تشریح
اس حدیث میں جہاں مدینہ کے رہنے والوں کے لئے خاتمہ بخیر کی سعادت عظمی کی بشارت ہے وہیں یہ تنبیہ بھی ہے کہ مومن کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ حرمین شریفین یعنی مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ کی سکونت پر اللہ تعالیٰ کی اس عظیم نعمت پر شکر بھی کرتا رہے اور وہاں کی ہر سختی و مصیبت پر صابر بھی رہے، نیز یہ کہ وہ ان مقدس شہروں کی بھلائی سے صرف نظر کر کے دوسری جگہوں کی ظاہری نعمت اور راحت و آرام پر نظر نہ رکھے کیونکہ اصل نعمت اور اصل راحت تو آخرت کی نعمت اور وہاں کی راحت ہے جیسا کہ یہ حدیث ہے۔ اللہم لا عیش الا عیش الآخرۃ۔ اے اللہ! آخرت کی راحت و آرام کے علاوہ اور کوئی راحت و آرام نہیں ہے۔